سٹی42: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دلیہ اور کارن فلیکس کی طرح بانی پی ٹی آئی بھی فوجی پراڈکٹ ہے، بعض اوقات پراڈکٹ اپنی اوقات بھول جاتی ہے۔بانی کی سول نافرمانی کی تحریک نان اسٹارٹر ہے۔
وفاقی حکومت کے سینئیر رکن، وزیر دفاع خواجہ آصف علی نے واضح کیا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی کے کسی رہنما کو با اختیار نہیں سمجھتی، پی ٹی آئی سے مذاکرات تبھی ہوں گے جب پی ٹی آئی کے بانی واضح پیغام بھیجیں گے۔وفاقی حکومت پی ٹی آئی کے بانی کے واضح بیان کے بغیر پی ٹئی آئی سے کوئی "مذاکرات" نہیں کرے گی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی ایک آواز ہے جو بانی پی ٹی آئی کی ہے، باقی جتنے رہنما ہیں وہ سب بانی سے ہدایت لیتے ہیں، جب تک بانی پی ٹی آئی کا واضح میسج نہیں آئےگا مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
بانی کی رہائی کے لئے امریکہ کے پاکستان پر دباؤ کے متعلق خواجہ آصف نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہےکہ امریکہ سے ہمارا گہرا تعلق ہے، امریکہ سے تعلقات میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، ہمارے ملک میں کیا ہونا چاہیے کیا نہیں اس کا ہمیں بہتر پتہ ہے، اپنے مفادات کا تحفظ ہم نے کرنا ہے، امریکہ یا کسی اور ملک کو نہیں پتہ، ہم بہتر سمجھتے ہیں کہ ہمارے فائدے میں کیا ہے اور نقصان میں کیا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا، ہمارے بہت سے مالی ادارے ہیں جن کی امریکہ وقتاً فوقتاً مدد کرتا ہے، اگر امریکہ ہم سے ناراض ہوتا توکیا آئی ایم ایف کا پروگرام ہمیں مل سکتا تھا۔
افغانستان کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا۔ افغانستان میں موجودہ حکمرانوں سے ہماری سلام دعا 70 کی دہائی سے ہے، ہمارا افغانستان سےصرف ایک ہی اختلاف ہے، ہمارا اختلاف یہ ہےکہ افغانستان کی سرزمین ٹی ٹی پی استعمال نہ کرے، اس مسئلے پر ہم باربار افغان حکومت کو اپروچ کر رہے ہیں، جن ممالک کے ساتھ ہمارا اور افغانستان کا بھائی چارہ ہے وہ دوبارہ تعلقات کی بحالی کے لیےکردار ادا کر رہے ہیں، میرا خیال ہےکہ بہت جلد چیزیں نارمل ہونا شروع ہوجائیں گی۔"