(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم نے پٹرول بحران میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کاعندیہ دیدیا، کابینہ اجلاس میں پٹرول انکوائری رپورٹ پر وزراء کا شدید ردعمل، متعلقہ وزارت نے پٹرول بحران پر کیا کام کیا؟ فیصل واوڈا اور علی زیدی سمیت متعدد وزراء نے سخت ایکشن کا مطالبہ کردیا، معاون خصوصی ندیم بابرصفایاں دیتے رہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پیٹرولیم بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات پربحث کی گئی، پیٹرول بحران رپورٹ پر وفاقی وزراء نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ متعلقہ وزارت نے پیٹرول بحران پر کیا کام کیا؟ بحران آنے کے بعد وزارتوں نے کیا ذمہ داریاں نبھائیں؟ وزراء نے مطالبہ کیا کہ بحران میں ملوث کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کیے جائیں، وزیراعظم نے حتمی سفارشات آنے کے بعد سخت کارروائی کا عندیہ دیدیا۔وفاقی کابینہ اجلاس میں 14 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا اور اٹارنی جنرل نے قانونی معاملات پر کابینہ کوبریفنگ دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے انکوائری رپورٹ کی سفارشات کا جائزہ لینے کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کردی، کمیٹی میں وفاقی وزیر شفقت محمود، شیریں مزاری اور اسد عمر شامل ہوں گے، پیٹرول بحران تحقیقاتی کمیشن نے سیکرٹری پیٹرولیم اور ڈی جی آئل کو قصور وار ٹھہرا دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، آج سے پٹرول 3 روپے فی لٹر مہنگا ملے گا جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے فی لٹراضافہ کیا گیا، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں بھی 5،5 روپے فی لیٹراضافہ کیا گیا ہے، قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 103 روپے 69 پیسے اور ڈیزل کی نئی قیمت 108 روپے 44 پیسے فی لٹرمقرر کی گئی ہے، مٹی کے تیل کی نئی قیمت 70 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 67روپے 86 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے