زین مدنی : قوالی کے بے تاج بادشاہ نصرت فتح علی خان کی آج ستائیسویں برسی ہے۔شہنشاہِ قوالی، استاد نصرت فتح علی خان کو اپنے مداحوں سے بچھڑے ستائیس سال گزر جانے کے بعد بھی اُن کی بنائی ہوئی دھنیں اور آواز آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھول رہی ہیں۔
نصرت فتح علی خان کو اپنے منفرد انداز گائیکی سے عالمگیر شہرت ملی، وہ قوالی، گیت، غزل اور کلاسیکل سمیت گائیکی کی ہر صنف پر عبور رکھتے تھے۔پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول نامور موسیقار نصرت فتح علی خان نے اپنے طویل کیریئر کے دوران عارفانہ کلام، گیتوں، غزلوں اور قوالیوں سے دنیا کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا۔
شہنشاہ قوالی نصرت فتح علی خان کی ستائیسویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔نصرت فتح علی خان قوالی، گیت، غزل اور کلاسیکل سمیت گائیکی کی ہر صنف پر عبور رکھتے تھے۔استادنصرت فتح علی خان نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ بنانےسمیت کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز بھی اپنے نام کئے ۔نصرت فتح علی خان کے 125 البم ریلیز ہوئے۔امریکی معروف گلوکارہ میڈونا بھی نصرت فتح علی خان کیساتھ گانے کی خواہش مند تھیں۔
نصرت فتح علی کی فنی تربیت استاد مبارک علی خان نے کی، انہیں پہلی عوامی پذیرائی 1971 میں قوالی حق علی علی سے ملی۔
1995 میں نصرت فتح علی خان کا نام پوری دنیا میں اس وقت روشن ہوا جب کینیڈ ا کے گٹارسٹ مائیکل بروک مغربی سازوں پر ان کے کئی فیوژن مارکیٹ میں لے آئے، پیٹر گیبریل کے ساتھ ان کے البم مست مست کی گونج بھی پوری دنیا میں سنی گئی، انہیں فن موسیقی کا دیوتا کہا گیا۔
نصرت فتح علی 16 اگست 1997ء کو جہان فانی سے کوچ کر گئے، لیکن قوالی کی دنیا میں ایک ایسی صبح کر گئے کہ جس کی کوئی شام نہیں ۔