ویب ڈیسک: جڑانوالہ میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعدعلاقے میں ہنگامے پھوٹ پڑے،مشتعل افرادنے لاہور،ملتان موٹروے بلاک کردی ۔
رپورٹس کے مطابق مبینہ واقعہ کے بعد جڑانوالہ کے مشتعل شہریوں نے سینما چوک روڈ کو بلاک کر دیا ،نعرے بازی کرتے ہوئے لوگ سڑکوں پر نکل آئے،کچھ مظاہرین جڑانوالہ کے مقام پر لاہور،ملتان موٹروے کو بند کرکے دھرنا دے دیا ہے۔دھرنے کی وجہ سے ٹریفک بند ہے۔
حکام کے مطابق اس وقت صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جڑانوالہ پولیس کی جانب سے بدھ کو دو مسیحی نوجوانوں کے خلاف قرآن کی بےحرمتی اور توہینِ رسالت کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔مقدمے کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ جب موقع پر پہنچے تو انھیں وہاں سے قرآن کے اوراق ملے جن پر سرخ پنسل سے گستاخانہ الفاظ لکھے ہوئے تھے اور ایک کلینڈر بنایا ہوا تھا تاہم ملزمان موقع سے فرار ہو چکے تھے۔
Lahore-Multan motorway blocked after unsubstantiated allegations of blasphemy emerge against Christians in #Jaranwala that has led to a burning of a church. No action by @OfficialDPRPP as yet. #Pakistan pic.twitter.com/YU09DRI42i
— The Pakistan Daily (@ThePakDaily) August 16, 2023
مشتعل مظاہرین کا الزام ہے کہ مبینہ طور پربے حرمتی کرنے والےاقلیتی برادری کے 3 افراد ہیں جن میں باپ اور 2 بیٹے شامل ہیں ۔جڑانوالہ کے ایس پی پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے،پولیس کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ شہر بھر میں ہنگاموں کو روکنے کے لئے سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا۔بتایا جاتا ہے کہ ایس ایچ او سٹی کی غفلت اور ناقص سیکورٹی کے باعث حالات مزید خراب ہونا شروع ہو، مقامی ایس ایچ منصور صادق اطلاع ملنے کے باوجود 2 گھنٹے تاخیر سے پہنچے۔
اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کا گھیراوٴ کیا گیا تو اسسٹنٹ کمشنر دفتر سے فرار ہوگیا،مظاہرین کی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں توڑ پھوڑ اور آگ لگادی،ذرائع کا کہنا ہے کہ اے سی جڑانوالہ کو معطل کردیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم کے لئے یہ واقعہ باعث افسوس، قابل مذمت اور باعث ندامت ہے ،پنجاب حکومت واقعے کا فوری نوٹس لے کر قانون ہاتھ میں لینے والوں کو قانون کی گرفت میں لائے ،مقامی آبادی کو تحفظ دیاجائے، جلائے جانے والے چرچ اور گھروں کی بحالی یقینی بنائی جائے ،قیام پاکستان اور دفاع پاکستان میں مسیحی برادری نے اہم کردار ادا کیا، قومی پرچم میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے مجرموں، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو سزا مل گئی ہوتی تو جڑانوالہ جیسے سانحے نہ ہوتے،9 مئی کو مساجد، سکول، ایمبولینسز، جناح ہاؤس سمیت سرکاری عمارتوں کو جلایا گیا، شہدا، قومی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی ،جس ملک میں 9 مئی جیسے سیاہ واقعات کرنے والوں کی پزیرائی کی جائے، ان کے مجرمانہ فعل کی تاویلیں گھڑی جائیں اور خیرمقدمی جملے کہے جائیں، وہاں شرپسندوں اور فسادیوں کا بے قابو ہونا فطری ہے
آج ملک میں نفرتوں کی آگ بھڑکانے اور لگوانے والے کردار عمران خان کے لئے سوچنے کا دن ہے کہ اس نے معاشرے میں جو زہر گھولا تھا، وہ کیا تباہی لا رہا ہے ،بطور مسلمان اور پاکستانی مسیحی برادری سے معذرت اور یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں ،یہ واقعات قومی ندامت اور شرمندگی کا باعث بنتے ہیں، عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کو داغدار کرتے ہیں
کسی شہری کے کسی حق یا کسی قانون کی خلاف ورزی ہو تو قانون کا راستہ اپنانا لازم ہوتا ہے ،ہر کوئی قانون ہاتھ میں لے گا تو معاشرہ جنگل بن جائے گا ،جڑانوالہ اور 9 مئی کے واقعات پورے معاشرے کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔