(ویب ڈیسک) افغانستان پر قبضے کے بعد طالبان نےمکمل کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا، افغان لیکچرارعبیددین باہیر نے متعدد ٹویٹس کرتے یہاں حالات اور طالبان کے طرز زندگی کے بارے تفصیل کے ساتھ بتایا۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کی صورتحال اس وقت عالمی میڈیا میں نمایاں ہے،عالمی اخبارات نے کابل میں طالبان کے داخل ہونے کی سرخیاں لگائیں, افغان لیکچرارعبیددین باہیر نے متعدد ٹویٹس کرتے ہوئے یہاں کے حالات زندگی پر مزید روشنی ڈالی،عبیددین باہیر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج کابل شہر کا سفر کیا اور مشاہدہ کیا کہ ہتھیاروں کے ساتھ مسلح طالبان رینجرز کے ساتھ مسلسل گشت کررہے ہیں، وہ ٹریفک کا نظام چلا رہے ہیں اور اہم عمارتوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔
عبیددین باہیر کا اپنے ٹویٹ میں کہناتھا کہ عورتوں کو قریب سے دیکھا جو کہ سٹرکوں پر موجود تھیں جبکہ دکانیں بند تھیں، دلچسپ بات یہ تھی کہ سڑک پر کوئی بڑی یا بکتر بند گاڑیاں نہیں تھیں، طالبان مطمئن تھے اور آنے والے کو سلام کررہے تھے، کوئی چیکنگ نہیں۔
عبیددین باہیر نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں بتایا کہ میں نے ایک طالبان کمانڈر کا انٹرویو کرنا چاہا تاکہ وہاں کے لوگوں کی کچھ مدد کی جاسکے، کمانڈر نے جواب دیا کہ اس کے کام کے لئے کال پر اجازت لینی پڑے گی، مگر بعد ازاں اس نے انٹرویو دینے سےانکار کردیا۔
اس بات پر میں مایوس ہوتا ہوا باہر آگیا، میں نے خالد حسین کی دنیا دیکھنے کا تصور کیا،عبیددین باہیر کا کہناتھا کہ پھر بھی میں ان کے نظم و ضبط اور احترام پر حیرت زدہ تھا، مجھے امید ہے کہ وہ ہمارے بارے میں اپنا نظریہ بدل لیں گے۔
اپنے آخری ٹویٹ میں افغان لیکچرارعبیددین باہیر نے اس بات کی وضاحت کی کہ یہ ٹویٹس ان کی غلطیوں کو دور کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ وہ چیزیں پیش کی جن کو میں نے آج دیکھا،ہم ان کی حمایت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہماری دونوں دنیایں صلح پر آمادگی ظاہر کرے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد افغان کرنسی کی قدر گرگئی، طالبان سے قبل ایک افغان کرنسی کی قدر 2 روپے 40 پیسے کی تھی، جو اب ڈیڑھ روپے ہوگئی ہے۔