افغان طالبان کے رہنما کون ہیں، کہاں سے آئے؟ تفصیلی رپورٹ

16 Aug, 2021 | 12:49 PM

Malik Sultan Awan

ویب ڈیسک: افغان طالبان کے لیڈران عبدالحکیم حقانی، سراج الدین حقانی، مُلا عبدالغنی اور شیرمحمد عباس ستانکزی کون ہیں اور ان کا تعلق کہاں سے ہے ؟

افغان طالبان کا اقتدار 2001 میں ختم ہو اجس کے بعد سے اب تک طالبان مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کے خلاف کابل میں لڑ رہے ہیں۔ طالبان نے 1980 میں امریکی مدد سے سویت یونین کی جانب سے افغانستان پر قبضے کی کوشش کو ناکام کیا۔ بعد ازاں طالبان 1994 میں ابھرے اور 1996 تک ملک کے بیشتر حصے پر قابض ہوگئے اور اسلامی قانون کا نفاذ کیا، دورہ حاضر کی طالبان تحریک میں شامل عبدالحکیم حقانی، سراج الدین حقانی، ملا عبدالغنی اور شیرمحمد عباس ستانکزی کی مقبولیت زبان زد عام ہیں۔
عبدالحکیم حقانی:

عبدالحکیم حقانی طالبان کی مذاکراتی جماعت کے سربراہ ہیں، انہیں طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کا سب سے قابل اعتماد ساتھی بھی تصور کیا جاتا ہے، وہ طالبان کے متوازی قاضی القضاۃ کے عہدے پر بھی براجمان رہے ہیں، عبدالحکیم حقانی طالبان کی طاقتور مذہہبی علماء پر مشتمل کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔

 شیرمحمد عباس ستانکزی:

طالبان کےخارجہ امورکے ماہر شیرمحمد عباس ستانکزی 1963 میں صوبہ لوگر کے ضلع براکی برک میں پیدا ہوئے ، وہ سیاست کے مضمون میں ماسٹر ڈگری کے حامل ہیں اور 1970 کی دہائی میں افغان فوج کی تربیتی پروگرام کے تحت آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر میں بھی زیر تعلیم رہے ہیں ، انہوں نے روس کے خلاف افغان جہاد میں بھی حصہ لیا اور طالبان کے پہلے دور حکومت میں بطور نائب وزیر خارجہ اور نائب وزیر صحت کے فرائض سرانجام دئے۔ 1996 میں بطور قائمقام وزیر خارجہ امریکا کا سرکاری دورہ بھی کیا اور دوہا میں 2012 میں طالبان کے دفتر کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ، 2015 میں وہ طالبان کے دوہا میں سیای دفتر کے سربراہ مقرر ہوئے اور امن مزاکرات اور مختلف ممالک کے طالبان کے نمائندہ کے طور پر دورے بھی کئے۔
ملا عبدالغنی برادر:

ملا عبدالغنی برادرطالبان کے بانیوں میں سے ہیں اور ان کا نام افغانستان کے نئے صدر کے طور پر سامنے آرہا ہے۔ عبدالغنی برادر طالبان کے سیای معاملات کی سربراہی کر رہے ہیں اور دوہا میں ہونے والے مزاکرات میں شرکت کرتے رہے ہیں، 1968 میں افغانستان کے اورگزان صوبے کے گاؤں وتیمک میں پیدا ہونے والے عبدالغنی کا درانی پشتون ہیں اور ان کا تعلق پوپلزائی قبیلہ سے ہے ۔ ان کا شمار ملا عمر کے انتہائی قابل اعتماد ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے روس کے خلاف افغان جہاد میں بھی حصہ لیا اور 1994 میں ملا عمرکے ساتھ مل کر طالبان کی بنیاد رکھی۔ انہیں فروری 2010 میں کراچی سے گرفتار کیا گیا لیکن اکتوبر 2018 میں امریکی ایما پر انہیں رہا کر دیا گیا، رہائی کے بعد امریکا کے ساتھ امن مزاکرات میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ اس سے قبل وہ ملا عمر کے دور میں متعدد اہم عہدوں پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں جن میں افغان فوج کے سپہ سالار وزیر دفاع اور نائب وزیر داخلہ جیسے اہم عہدے شامل ہیں۔
سراج الدین حقانی:

سراج الدین حقانی افغان مجاہدین کے مشہور رہنما جلاالدین حقانی کے صاحبزادے ہیں وہ طالبان کے زیلی گروہ حقانی نیٹ ورک اور حقانی قبیلے کی سربراہ بھی ہیں 2016 میں انہیں طالبان کا مرکزی نائب امیر بھی منتخب کیا گیا مگر 2020 میں کورونا شکار ہونے کے بعد وہ طالبان کی قیادت کے فرائض سے دور رہے ہیں۔

حقانیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ افغانستان میں خودکش حملوں کا رواج انہوں نے ڈالا، سراج حقانی کے سر پر امریکہ نے 10 میلین ڈالر کا انعام بھی رکھا ہے اور ان کو مارنے کے لئے متعدد درون حملے بھی کئے ہیں ۔ وہ سابق افغان صرر حامد کرزائی سمیت افغانستان میں اہم نوعیت کے حملوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔

حقانی گروہ طالبان کے معاشی اور دوجی اثاثہ جات کی دیکھ بھال کرتا ہے، 2010 میں سراج حقانی نے پشتون زبان میں فوج اسباق پر مبنی ایک کتاب میں بھی لکھی جس میں وہ طالبان کی نسبت زیادہ شدت پسند نظر آئے اور انہوں نے سر قلم کرنے خودکش حملوں اور مغربی اقوام پرحملوں کی کھل کر حمایت کی۔

مزیدخبریں