20 سال بعد کابل پر طالبان کا راج

16 Aug, 2021 | 09:14 AM

Sughra Afzal

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان کا 20 سال بعد دوبارہ کابل پر قبضہ، اشرف غنی اور حمد اللہ ملک چھوڑکر تاجکستان چلے گئے، حکومتی باگ ڈور مذاکراتی ٹیم کوسونپ دی، معاہدے کو حتمی شکل دوحہ میں دی جائے گی۔ 

افغان مذاکراتی ٹیم کی سربراہی عبداللہ عبداللہ کریں گے، طالبان کابل میں امن و امان قائم کرنے کیلئے شہر میں داخل ہو گئے، پل چرخی جیل سے ساتھیوں کو بھی چھڑالیا، افغان وزارت داخلہ نے کابل میں کرفیو نافذ کر دیا، افغان وزارت داخلہ کے قائم مقام سربراہ عبدالستار مرزاکوال نے ایک مختصر ویڈیو میں میڈیا کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے رات نو بجے سے کابل میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ادھر بی بی سی کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق طالبان افغانستان کے صدارتی محل میں داخل ہو گئے ہیں، طالبان نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے صدارتی محل پر قبضہ کر لیا تاہم طالبان کے اس دعوے کی حکومتی اہلکاروں کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔ طالبان کا سیاسی انتقام نہ لینے اور عام معافی کااعلان، ترجمان طالبان سہیل شاہین کہتے ہیں آئندہ چند روزمیں پْرامن انتقال اقتدار چاہتے ہیں، حملہ آوروں کی مدد کرنے والے بھی ہمارے ساتھ بیٹھیں، پہلے بھی معافی دی ایک بار پھر دعوت دیتے ہیں۔

سابق افغان صدر حامد کرزئی نے بھی طالبان سے تحفظ کی اپیل کردی، کہا بیٹیوں کے ساتھ کابل میں موجود ہوں۔

مزیدخبریں