سٹی42: شہنشاہِ قوالی اور موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑےتئیس برس بیت گئے۔ان کی خوبصورت آواز کا جادو آج بھی دلوں پر راج کرتا ہے۔
نصرت فتح علی خان عظیم پاکستانی قوال، موسیقار اور گلوکار فیصل آباد میں پیدا ہوئے، ان کے والد فتح علی خان اور تایا مبارک علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال تھے، ان کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت مشرقی پنجاب کے ضلع جالندھر سے ہجرت کرکے فیصل آباد میں سکونت اختیار کی تھی۔ استاد نصرت فتح علی خان نے اپنی تمام عمر قوالی کے فن کو سیکھنے اور اسے مشرق و مغرب میں مقبول عام بنانے میں صرف کر دی۔
انہوں نے صوفیائے کرام کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا اور ان کے فیض سے خود انہیں بے پناہ شہرت نصیب ہوئی۔آپ کی دادا افغانستان کے درالحکومت کابل کے رھنے والے پٹھان کے شاخ نورزئی سے تعلق رکھتے تھے جو بعد میں بھارت مشترکه ھندوستان کے صوبے مشرقی پنجاب کی شھر جلندھر میں آبسے.
پاکستان میں نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف اپنے خاندان کی روایتی رنگ میں گائی ہوئی ان کی ابتدائی قوالیوں سے ہوا، ان کی مشہور قوالی ’علی مولا علی‘ انہی دنوں کی یادگار ہے۔ بعد میں انہوں نے لوک شاعری اور اپنے ہم عصر شعرا کا کلام اپنے مخصوص انداز میں گا کر ملک کے اندر کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور اس دور میں ’سن چرخے مٹھی مٹھی مٹھی کوک ماہی مینوں یاد آوندا‘ اور ’سانسوں کی مالا پہ سمروں میں پی کا نام‘ نے عام طور پر قوالی سے لگاؤ نہ رکھنے والے طبقے کو بھی اپنی طرف راغب کیا اور یوں نصرت فتح علی خان کا حلقہ اثر وسیع تر ہو گیا۔
نصرت فتح علی خان 16 اگست 1997 کو دنیا چھوڑ گئے مگر شہنشاہِ قوالی کاآج بھی دلوں پر راج ہے۔