سٹی42: خود کرکٹ سے ریٹائر ہو کر ٹی وی چینلز کے لئے تبصرے کرنے کو روزگار بنا لینے والے سابق کرکٹر محمد یوسف شعیب ملک کےپی ایس ایل ٹین میں کھیلنے سے کیوں جل رہے ہیں یہ تو کسی کو نہیں پتہ لیکن یہ اب سب کو پتہ ہے کہ ان کے پاس شعیب ملک پر تنقید کرنے کے لئے اس کے سوال کوئی بات نہیں کہ شعیب ملک 43 سال کے ہیں۔
سابق کرکٹر و قومی ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف نے پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں 43 سالہ شعیب ملک کے کھیلنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ شعیب ملک کا بطور پلئیر پی ایس ایل کھیلنا مفادات کا تصادم ہے، اگر آپ ایسے مجھے کھیلنے کو کہیں تو میں بھی تیار ہوں۔
ایک انٹرویو میں سابق کرکٹر نے یہ عجیب بات کہی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کو عمر رسیدہ کرکٹرز کو کھلانے اور انہیں سلیکٹ کرنے کے حوالے سے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔
یوسف نے شعیب کی عمر کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنایا تو اس موقع پر ہی بولتے ہوئے ریٹائرڈ کرکٹر شاہد آفریدی نے کہا کہ شعیب ملک جب تک چاہیں کھیل سکتے ہیں لیکن پی ایس ایل میں انہیں کچھ میچز چھوڑ دینے چاہیے اور نوجوانوں کو موقع دینا چاہیے۔
شعیب ملک نے 2021 میں بنگلہ دیش کے خلاف اپنے کیرئیر کا آخری بین الاقوامی میچ کھیلا تھا۔شعیب ملک پی ایس ایل میں پہلے کراچی کنگز کے ساتھ شامل تھے، آج کل وہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کررہے ہیں۔
آل رائونڈر شعیب ملک ڈومیسٹک کرکٹ میں اسٹالینز کے ٹیم مینٹور رہ چکے ہیں جبکہ پی ایس ایل میں وہ بطور پلئیر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کسی انسان کو رنگ، نسل، مذہب، جینڈر، عمر اور جسامت کی بنا پر تنقید کا نشانہ بنانا ایک طرح کا مجرمانہ رویہ سمجھا جاتا ہے۔ اس رویئے سے انسانوں کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں ور جدید انسانی سماجیات میں اسرویہ کی ھوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے والی فرنچائز ٹیموں کا معاملہ تو از حد سیدھا ہے، ان ٹیموں کی مینیجمنت پیسے خرچ کر کے ان کھلاڑیوں کو خریدتی ہے جن کو ییہ اپنے برانڈ کے لئے بہتر سمجھتی ہے۔ شعیب ملک کو خریدنے والوں نے ان کی عمر اور آج کل کی فارم ہر چیز کو سامنے رکھ کر انہیں خریدا ہے تو ان کے فین اس سے خوش ہیں۔