جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان ایک مرتبہ پھر افغانستان کی محبت میں اندھے ہو کر پاکستان کی ریاست کو کوسنے دینے لگے۔ مولانا نے افغانستان کے غیر قانونی مقیم افراد کو نکالنے کی پالیسی کو افغانستان سے ناراضی کا نتیجہ قرار دے کر ریاست کے امور میں اپنے اندھے پن کا خود ثبوت دے دیا۔
پشاور میں نویز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے ریاست کے امور کے ساس بہو کے جھگڑوں کی طرح سمجھتے اور سمجھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغانستان سے ناراضی کچھ اور ہے مگر غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر اس بنیادی مسئلہ سے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لیں کہ افغانستان سے آنے والے ہزاروں غیر قانونی لوگوں میں دہشتگرد چھپے ہوتے ہیں جو پاکستان مین انتہائی سنگین جرائم کر کے غیر قانونی مقیم افغانوں میں چھپ جاتے ہیں۔ اس بنیادی مسلے کو مولانا افغانستان سے گصے کا نتیجہ کیوں قرار دیتے ہیں یہ بات نہ مولانا نے بتائی نہ ہی ان کی نیوز کانفرنس میں موجود کسی صحافی نے ان سے پوچھی۔
افغانستان سے کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت کی جائے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پر الزام لگایا کہ پاکستان غیر ملکی دباؤ مین ریاست کے اہم ترین فیسلے کرتا ہے۔
مولانا نے دعویٰ کیا کہ عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کیا گیا۔
مولانا نے ایک طرف خود پاکستان پر تنقید کی کہ خیبر پختونخوا میں بدامنی ہے، کئی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، بلوچستان میں بھی حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی، دوسری طرف مولانا نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی سب سے بنیادی وجہ جو افغانستان کے غیر قانونی شہریوں کا یہاں کھلے عام گھومنا ہے، اس کو تسلیم کرنے سے بلاجواز انکار کر دیا۔