امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی امپورٹس پر ٹیرف میں مزید ایک سو فیصد اضافہ کر کے یہ ٹیرف 245 فیصد کر دیا۔ ابھی دو ہی دن پہلے امریکہ کے صدر کے متعلق یہ بتایا گیا تھا کہ ان کا طبی معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں نے انہیں صحیح الدماغ اور بہترین صحت کا مالک قرار دیا تھا۔ دو دن پہلے انہوں نے چین سے آنے والی آئی فون، کمپیوٹرز اور بہت سی الیکٹرونک مصنوعات پر اپنا عائد کردہ بھاری ٹیرف واپس لیا تھا، آج ٹرمپ نے چین سے آنے والی مصنوعات درآمدات پر ٹیرف 145 سے بڑھا کر 245 فیصد کردیا۔
واشنگٹن میں ہونے والی آج کی گیر معمولی ڈیویلپمنٹس کو امریکہکے صدر کی چین کے خلاف یک طرفہ جنگ قرار دیا جا سکتا ہے۔
چین پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی 145 فیصد ٹیرف کے جواب مین امریکہ کی چین کیلئے ایکسپورٹس پر 125 فیصد ٹیرف لگانے کے بعد یہ بتا چکا ہے کہ وہ ٹرمپ کے کسی اقدام کے جواب میں ٹیرف مزید بڑھانے مین دلچسپی نہین رکھتے کیونکہ امریکی پروڈکٹس کے چین میں اَن وائیبل ہو جانے کے لئے اتنا ہی ٹیرف کافی ہے۔
امریکہ کے صحیح الدماغی کا سرٹیفیکیٹ رکھنے والے صدر کی جانب سے آج ٹیرف مزید سو فیصد بڑھانے کے اعلان کا جواز یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ فیصلہ چین کی جانب سے "جوابی معاشی اقدامات" کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ اس نئے ایگزیکٹو آرڈر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین کی ”غیر منصفانہ تجارتی پالیسیوں ” کا جواب دینا ان پر واجب تھا۔ ٹرمپ چین کی کن پالیسیوں کو غیر منصفانہ سمجھتے ہیں، یہ صرف وہی جانتے ہیں۔ امریکہ کے ساتھ تجارت مین چین اور دنیا کے تمام ممالک جو کچھ کرتے ہیں وہ سب کچھ امریکہ کی ہی حکومت کے ساتھ طے کیا گیا ہوتا ہے۔ یہ تصور بعید از قیاس ہے کہ امریکہ کی حکومت دوسرے ملکوں کو "غیر منصفانہ" سلوک کرنے کا موقع دیتی رہی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مفروضوں کو لے کر جو پالیسیاں بنا رہے ہیں، ان مین یہ بھی ہے کہ امریکہ 70 سے زائد ممالک سے مطالبہ کرے گا کہ وہ چین کو اپنے علاقوں کے راستے سامان کی ترسیل کی اجازت نہ دیں۔
ٹرمپ حکومت ان ممالک سے کہے گی کہ وہ امریکی ٹیرف سے بچنا چاہتے ہیں تو اپنے علاقوں میں چینی فرموں کی موجودگی کا خاتمہ کریں۔