آؤٹ فال روڈ (علی رامے) لاہور کے سیوریج پانی میں کورونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف، یونیورسٹی آف اینمل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے پروفیسرز نے لاہور کے سیوریج نمونوں میں کورونا وائرس کی موجودگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔
ڈائریکٹر مائیکرو بیالوجی ویٹرنری یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر طاہر یعقوب نے باقاعدہ تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ابھی بھی سیوریج کے پانی میں کورونا وائرس موجود ہے، 11 اپریل کو شہر کے 30 علاقوں سے سیوریج کے نمونے لیے گئے، 27 علاقوں کے سیوریج نمونوں میں 90 فیصد کورونا وائرس کا انکشاف ہوا، کریم پارک، گلشن روای، نیاز بیگ ویلیج، کٹار بند اور اے بلاک گورومانگٹ کورونا کے ہائی رسک علاقے ہیں۔
طاہر یعقوب کا کہنا ہے کہ لکشمی چوک، رفیع آباد، فضل کالونی، موچی باغ اور محمود بوٹی کے سیوریج میں بھی کورونا وائرس موجود ہے، جبکہ شالیمار، شاد باغ، کھوکھر روڈ، باغ منشی لدہ، مرضی پورہ، ڈبن پورہ ، چندرائے روڈ، آئی ٹی ٹاور، ایل ڈی اے والٹن، ملتان روڈ، جی بلاک، رسول پارک، اچھرہ موڑ، امیرچوک، سی 2 گرین ٹاؤن اور ستوکتلہ کے سیوریج میں بھی کورونا وائرس موجود ہے۔
دوسری جانب شہر میں کورونا کی انتہائی مہلک "ساؤتھ افریقن قِسم" پھیلنے لگی، شہر میں نئی قسم پاکستان واپس آنے والوں کے ذریعے پہنچی۔ ویکسی نیشن کے باوجود شہری اس کا خطرناک وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق کورونا کی سائوتھ افریقن قسم پاکستان واپس آنے والے کئی شہریوں میں پائی گئی، جس کی وجہ سے اس کا تیزی سے پھیلائو سامنے آرہا ہے، وائرس کی ساؤتھ افریقن قسم نوجوانوں کو بھی تیزی سے متاثر کررہی ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم سے محفوظ رہنے کیلئے شہریوں کو پہلے سے زیادہ سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر نے لاہور میں ڈیرے ڈال لیے، 24گھنٹے کے دوران وائرس مزید 28 قیمتی زندگیاں نگل گیا اور 1726 نئے مریض سامنے آئے ہیں، کورونا کے 760مریض ہسپتالوں میں داخل ہیں جن میں سے 227 کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں وینٹی لیٹر کے ذریعے مصنوعی سانس فراہم کیا جارہا ہے۔