پاورسیکٹر انکوائری رپورٹ میں مزید ہوشربا انکشافات

16 Apr, 2020 | 02:56 PM

وقار نیازی

سٹی42:وزیراعظم کو پیش کی جانے والی پاور انکوائری میں نئے انکشافات سامنے آگئے ،غلط پالیسیوں اور اقدامات کے باعث قومی خزانے کو 4ہزار ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑے پڑا.

پاورسیکٹراسکینڈل انکوائری رپورٹ میں مزید ہوشربا انکشافات سامنے آگئے،13سالوں میں قومی خزانے کو 4ہزار802ارب روپے نقصان ہوا،رپورٹ کے مطابق سبسڈی اور گردشی قرضے کے باعث قومی خزانے کو نقصان پہنچا.

رپورٹ میں گردشی قرضے اور بجلی کے نرخوں میں کمی کیلئےہنگامی اقدامات کی سفارش کی گی ہے ،رپورٹ کے مبطابق سبسڈی اور گردشی قرضے میں صوبوں کوشامل کیا جائے، آئندہ 5سال تک نیاپاورپلانٹ لگانے پر پابندی عائد کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے.

زیرتعمیرپاورپلانٹس پر نظرثانی،25سال والے پلانٹس سے بجلی خریداری بند کی جائے جبکہ کے الیکٹرک کے 1600میگاواٹ کے نئے پاورپلانٹ لگانے سے روکا جائے.
رپوٹ کے مطابق 16آئی پی پیز نے 50ارب80کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی،16آئی پی پیز نے 415ارب روپے سے زائد کا منافع حاصل کیا گیا.زیادہ تر آئی پی پیز کے پے بیک کا دورانیہ 2سے4سال کے درمیان رہا, یہ بھی بات سامنے آئی کہ آئی پی پیز لابی انکوائری رپورٹ کو پبلک ہونے سے روکنے کیلئے تگ ودوکرنے لگی۔

دوسری طرف وزیراعظم کی ہدایت 32آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں پر نظرثانی کیلئےمذاکرات شروع ہو چکے ہیں ,وفاقی وزیر پاورڈویژن عمرایوب کی سربراہی میں 6رکنی کمیٹی مذاکرات کررہی ہے۔

پاور پروڈیوسرز ایڈوائزری کونسل کی تردید:

انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز ایڈوائزری کونسل نے پاور سیکٹر میں مبینہ نقصانات پر انکوائری کمیٹی کی الزامات کی سختی سے تردید کر دی۔  آئی پی پی اے سی ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں آئی پی پیزکے خلاف غیر منصفانہ معاہدوں، ٹیرف اور ایندھن کے استعمال کی شرح کا غلط استعمال جیسے الزامات لگائے گئے ہیں۔  میڈیا کے الزامات حقائق کےخلاف اور غیر منصفانہ ہیں.
 

مزیدخبریں