ویب ڈیسک: بچوں کا کئی کئی گھنٹوں تک موبائل سکرین سے چپکے رہنا اب تقریباً ہر گھر کا مسئلہ بن چکا ہے، ماہرین نے اس رجحان کو ’ڈیجیٹل نشہ‘ قرار دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ سکرین کی لت کیوجہ سے دماغ میں ڈوپامائن بڑی مقدار میں خارج ہوتا ہے، جس سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہوجاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق موبائل یا ٹیبلٹ کی اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کی عادت نوجوان نسل کے رویوں، خوراک اور یہاں تک کہ ذہنی صحت پر بھی نمایاں طور پر اثرانداز ہوتی ہے، یہ اکثر گھرانوں میں ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔
ماہرین کی جانب سے بچوں میں اسکرین کی لت کو کم کرنے کے لیے کئی قسم کی مؤثر حکمت عملیاں تجویز کی گئی ہیں جن پر عملدرآمد کے مؤثر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
رسائی کو مشکل بنائیں
اسٹین فورڈ یونیورسٹی کی ماہر نفسیات اور 'ڈوپامین نیشن' کی مصنفہ ڈاکٹر اینا لیمبکے کا کہنا ہے کہ موبائل ڈیوائسز کے استعمال کے لیے ایک کمرہ مختص کردیں جہاں خاندان کے تمام افراد موبائل ڈیوائسز استعمال کرنے آئیں جبکہ گھر کے دیگر حصوں میں کہیں بھی موبائل ڈیوائسز کا استعمال سخت سے ممنوع قرار دیا جائے۔
سونے سے قبل موبائل کے استعمال سے گریز
سونے سے قبل موبائل استعمال نہ کرنا بھرپور نیند کیلئے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے، بیڈرومز وغیرہ میں موجود آلات اچھی نیند میں رکاوٹ اور خلل کا باعث بنتے ہیں، جس سے دن بھر توانا رہنا مشکل ہو جاتا ہے،سونے سے ایک گھنٹہ قبل موبائل کا استعمال بند کردیا جائے۔
بچوں کو ذاتی موبائل فونز دینے سے گریز
ماہرین بچوں کو ان کے اپنے ٹیبلٹ یا اسمارٹ فونز دینے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں،پروفیسر ڈاکٹر سٹیون گورٹ میکر کا کہناہے کہ والدین کو اپنے بچوں کو موبائل ڈیوائسز کے حوالے کرنے کے بجائے خود ان سے براہ راست بات چیت میں مشغول ہونا چاہیے۔
متبادل عادات اپنائیں
بچوں کو موبائل سکرینز سے دور کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں متبادل سرگرمیوں میں بھی مشغول کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے،وہ خود بھی اپنے بچوں کے ساتھ عملی سرگرمیوں اور جسمانی کھیلوں میں مصروف رہتی ہیں جس سے انکے سماجی رویوں میں بھی بہتری آتی ہے۔
ساتھ مل کر دیکھیں
جب بھی ممکن ہو اپنے بچے کے ساتھ اپنا سکرین ٹائم شیئر کرلیں، وہ جو کچھ دیکھ رہے ہیں اس سے آپکا آگاہ ہونا بہت مفید ہوسکتا ہے۔
خود رول ماڈل بنیں
بچے اپنے والدین کے رویوں سے بہت متاثر ہوتے ہیں، آپ نے اپنے بچوں کے لیے جو سکرین ٹائم کی حدیں مقرر کی ہیں ان پر خود بھی عمل کرتے ہوئے اپنے بچوں کیلئے رول ماڈل بنیں۔
جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی
جسمانی سرگرمیوں میں مشغول رہنا، گھر سے باہر نکل کر چہل قدمی کرنا یا کھیل کود میں مصروف رہنا اینڈورفنز کے قدرتی اخراج کا سبب بنتا ہے، اسکے ساتھ ساتھ یہ انسان کے مزاج اور جسمانی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے۔