ویب ڈیسک: آئرلینڈ نے بچوں کی پرائیویسی کے تحفظ میں ناکامی پر ٹک ٹاک پر 36 کروڑ ڈالرز سے زائد کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
یہ پہلی بار ہے جب یورپ کے سخت ترین ڈیٹا پرائیویسی قوانین کے تحت ٹک ٹاک کو سزا سنائی گئی ہے۔آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے ٹک ٹاک کے خلاف جرمانے کی سزا سنائی۔خیال رہے کہ زیادہ تر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے یورپ میں اپنے صدر دفاتر آئرلینڈ میں کھولے ہوئے ہیں۔آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ ٹک ٹاک پر 36 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
کمیشن کی تحقیقات میں دریافت کیا گیا تھا کہ ٹک ٹاک میں سائن اپ کرنے پر کم عمر افراد کے اکاؤنٹ بائی ڈیفالٹ پبلک کر دیے جاتے ہیں، جس سے ہر ایک ان کی ویڈیوز دیکھنے کے ساتھ ساتھ کمنٹ کر سکتا ہے۔کمیشن کے مطابق یہ ڈیفالٹ سیٹنگ 13 سال سے کم عمر ایسے بچوں کے لیے خطرے کا باعث ہے جو پلیٹ فارم تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں، حالانکہ انہیں اس کی اجازت نہیں ہوتی۔
آئرش کمیشن نے مزید بتایا کہ ٹک ٹاک کا فیملی پیئرنگ فیچر زیادہ سخت نہیں جس کے باعث بالغ افراد 16 اور 17 سال کی عمر کے صارفین کی اجازت کے بغیر ڈائریکٹ میسجنگ کو ٹرن آن کر دیتے ہیں۔آئرش کمیشن نے ٹک ٹاک کی جانب سے صارف کی عمر کی تصدیق کے اقدامات کی جانچ پڑتال بھی کی تھی مگر اس میں قوانین کی خلاف ورزی دریافت نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب ٹک ٹاک نے جرمانے کی سزا پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔بیان میں کہا گیا کہ کمیشن کی جانب سے ان فیچرز پر تنقید کی گئی جو ساڑھے 3 سال پہلے اس پلیٹ فارم کا حصہ تھے۔
ٹک ٹاک کے مطابق اس کی جانب سے کمیشن کی تحقیقات شروع ہونے قبل ہی ان فیچرز میں تبدیلیاں کی گئی تھیں۔واضح رہے کہ آئرش کمیشن نے ستمبر 2021 میں اس معاملے کی تحقیقات شروع کی تھی۔سوشل میڈیا کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے 16 سال سے کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس بائی ڈیفالٹ پرائیویٹ کردیے تھے جبکہ 13 سے 15 سال کی عمر کے افراد کے لیے ڈائریکٹ میسجنگ کو ڈس ایبل کر دیا تھا۔کمپنی کا کہنا تھا کہ کمیشن کے فیصلے میں جن چیزوں پر تنقید کی گئی وہ اب پلیٹ فارم کا حصہ نہیں، ہم نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے کئی ماہ پہلے ہی ان فیچرز کو تبدیل کیا تھا۔
آئرلینڈ کا ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن ٹک ٹاک کے حوالے سے ایک اور معاملے کی تحقیقات بھی کر رہا ہے۔اس تحقیقات میں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ یورپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن کے تحت ٹک ٹاک کی جانب سے صارفین کے ذاتی ڈیٹا کو کس حد تک تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ آئرش کمیشن گزشتہ ایک سال کے دوران میٹا اور اس کی زیرملکیت سروسز انسٹاگرام اور واٹس ایپ سمیت دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی جرمانے کی سزائیں سنا چکا ہے۔