(ریحان گل) کاشانہ سے تعلق رکھنے والی اقراء کائنات کی موت کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آگئی ، تحقیقاتی کمیٹی نے اقراء کی موت کی تحقیقات پولیس سے کروانے اور جھوٹے الزامات لگانے پر افشاں لطیف کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔
کاشانہ سے تعلق رکھنے والی اقراء کائنات فروری 2020 میں انتقال کر گئی تھی، اقراء کی موت کی وجوہات پرمبنیٰ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے جس میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اقراء کائنات اور اس کے شوہر کے مابین تعلقات خراب تھے، اقراء نے 29 جولائی 2019 کو تیزاب پی کر خود کشی کی کوشش کی اور بیان میں اپنے شوہر اور افشاں لطیف کو معاملے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
رپورٹ کے مطابق اقراءکو خراب حالت کے باوجود ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا، چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اقراء کو ایدھی ہوم کے سپرد کردیا، اقراء کی خراب حالت پر درخواست کے باوجود چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے اسے واپس نہیں لیا، اقرا کے شوہر نے بھی اسے رکھنے سے انکار کردیا، 4 فروری 2020 کو حالت زیادہ خراب ہونے پر اقراء کو ہسپتال لایا گیا، گنگا رام ہسپتال نے اقراء کو داخل کرنے سے انکار کردیا، 5 فروری 2020 کو اقراء ایدھی ہوم میں انتقال کرگئی، پوسٹمارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ بھوکا ہونا قرار دیا گیا، ایدھی ہوم میں 49 دن رہنے کے دوران اقراء کو طبی سہولیات نہیں دی گئیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اقراء کی موت قدرتی نہیں بلکہ بنائے گئے حالات، غیر قانونی اقدامات اور غفلت سے ہوئی۔
انکوائری رپورٹ میں اقراء کی موت کی تفتیش پولیس سے کروانے، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانے پر افشاں لطیف کیخلاف کارروائی، کاشانہ کے گمشدہ ریکارڈ کی تحقیقات کروانے اور کاشانہ کی لڑکیوں کی شادی سے پہلے جوڑے کی نفسیاتی ٹریننگ کروانے کی سفارش کی گئی ہے۔