ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

موٹروے زیادتی کیس میں اہم پیشرفت، ملزم نے اعتراف جرم کرلیا

موٹروے زیادتی کیس میں اہم پیشرفت، ملزم نے اعتراف جرم کرلیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مال روڈ(عرفان ملک)سانحہ موٹروے، ملزم شفقت نے زیادتی کیس میں اعتراف جرم کر لیا، شفقت کا ڈی این اے بھی متاثرہ گاڑی کے ساتھ میچ کر گیا۔

سی آئی اے پولیس کے مطابق موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، وقار الحسن کی نشاندہی پر ملزم شفقت کو پولیس نے گرفتار کیا۔ ملزم شفقت کا ڈی این اے بھی میچ کر گیا۔ ذرائع کے مطابق شفقت علی کو ایک روز پہلے دیپالپورسے گرفتار کیا گیا تھا، دوران تفتیش ملزم وقار الحسن نے شفقت کے بارے میں معلومات دی تھیں۔ ملزم وقار الحسن نے خود کو سی آئی اے پولیس کے حوالے کیا تھا۔

 دوسری جانب موٹروے پر خاتون سے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد تاحال گرفتار نہیں ہوسکا، پولیس نے عابد کے دو بہنوئی جہانگیر اور عارف سمیت دیگر رشتہ داروں کو بھی حراست میں لے لیا۔ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے جاری ہیں، از خود گرفتاری دینے والے ملزم وقار نے دوران حراست اہم انکشاف کیا۔ 

ملزم نے تفتیش کے دوران بتایا کہ ملزم عابد کچھ عرصے سے شفقت نامی شخص کے ساتھ وارداتیں کرتا رہا ہے، شفقت بہاولنگر کا رہائشی اور عابد علی کا دوست ہے۔

 پولیس ذرائع کے مطابق وقار الحسن ابتدائی تحقیقات میں واقعے میں ملوث نہیں پایا گیا، ملزم کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، ملزم موقع پر موجود تھا یا نہیں ابھی تصدیق ہونا باقی ہے جبکہ عابد اور شفقت دونوں ملزم بہاولنگر سے شیخو پورہ میں آکر رہ رہے تھے، ملزم شفقت آج عدالت میں پیش کیا جائے گا، شفقت نے مرکزی ملزم عابد ملہی بارے انکشاف کیاکہ کچھ عرصہ قبل شیخوپورہ فیکٹری ایریا میں دوران ڈکیتی بھی خاتون کا ریپ کیا، لیکن زیادتی کا مقدمہ درج نہ ہوا۔ صرف ڈکیتی کا مقدمہ ہوا تھا، جس میں مدعی نے کیس کی پیروی سے انکار کر دیا تھا۔

 ملزم شفقت کی گرفتاری پر وزیراعلیٰ بھی خاموش نہ رہے، سوشل میڈیا پر عثمان بزدار نے ٹویٹ کیاکہ شفقت کی گرفتاری کی نہ صرف تصدیق کردی ۔

علاوہ ازیں حساس اداروں نے ساہیوال میں آپریشن کرتے ہوئے مرکزی ملزم عابد کے شریک ملزم اقبال کو گرفتار کر لیا۔قانون نافذ کرنے والے ادارے کا کہنا تھا کہ اقبال دس مختلف موبائل سموں کا استعمال کر رہا تھا، اقبال کو لاہور پولیس ساہیوال چیچہ وطنی سے لاہور لے آئی۔

Sughra Afzal

Content Writer