سٹی 42: لاہور رجسٹری میں ریلوےمیں خسارے سے متعلق کیس کی سماعت ہو ئی ، عدالت نے سابق وزیر ریلوے کو طلب کیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خسارے کی رپورٹ آ نے کے بعد کیس نیب کا بنتا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور رجسٹری میں ریلوے میں خسارے سے متعلق کیس کی سماعت ہو ئی جس میں عدالت نے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو طلب کیا جس پر وہ فورا حا ضر ہو ئے، چیف جسٹس نے سعد رفیق سے کہا کہ آپ نے آڈٹ رپورٹ دیکھی؟ جواب میں سابق وزیر ریلو ے کا کہنا تھا کہ میرےمتعلق رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے میں نے بدعنوانی پرکرپشن کی، میر ے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا ، ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا،میں ریلوے کو جتنا ٹھیک کر سکتا تھا کرنے کی کوشش کی،میرا الیکشن ہے مجھے جواب جمع کروانے کی مہلت دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں یہاں پر بے عزتی کروانے نہیں آیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آ پ کی کو ئی بے عزتی نہیں کر رہا ، خواجہ صاحب آپ تو گھر سے ہی غصہ میں آ ئے ہیں، سابق وزیر ریلو ے نے کہا کہ میں غصے میں نہیں ہو ں،سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کو جواب جمع کروانےکیلئے 1ماہ کا وقت دیدیا،ان کا کہنا تھا کہ میں شاباش لینے آ تا ہوں آگے سے ڈانٹ پڑ جاتی ہے،ہزارصفحات کی آڈٹ رپورٹ پرجواب جمع کراؤں میں اکاؤنٹس آفسر نہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جواب جمع کروائیں پھر دیکھتے ہیں شابا ش ملتی ہے یا نہیں؟
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ خواجہ صاحب آپ سے جو پوچھا جارہا ہے آپ وہ بتائیں،آپ اپنا غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں ، یہاں آپ سے جو پوچھا جا رہا صرف اس کا جواب دیں ،آپ گھر سے سوچ کر آئے تھے کہ عدالت کی بے احترامی کرنی ہے،خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں عدلیہ کی بے احترامی کے متعلق سوچ بھی نہیں سکتا۔