ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سمندر سے آنے والے ایرانی ساختہ ابابیل ٹی کی تباہ کاری، حزب اللہ کا بڑا دعویٰ

Ababil T Drone of Iran, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42: ہفتہ 13  اکتوبر کو شمالی اسرائیل میں گولانی بیس پر ڈرون حملے میں چار نوجوان فوجیوں کےے مرنے اور 58 کے زخمی ہونے کو حزب اللہ نے اپنی اہم سٹریٹیجک کامیابی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل اس نے اسرائیل کے ائیر ڈیفینس سسٹم کو ناکام بنا دیا ہے۔

اس حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے، حزب اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس نے اسرائیل کے فضائی دفاع کو مغلوب کرنے کی اس کی صلاحیت کا عملی اظہار کیا۔  یہاں تک کہ فوج جنوبی لبنان میں دہشت گرد گروہ کے خلاف اپنی زمینی کارروائی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

نامعلوم ڈرون بھی حملوں میں شامل

حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل پر "ڈرونز کے جھنڈ" لانچ کیے ہیں، جن میں وہ ماڈل بھی شامل ہیں جو اس کے بقول پہلی بار استعمال کیے گئے تھے۔

حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا، "وہ فضائی دفاع میں گھسنے میں کامیاب ہو گئے اور ہدف تک پہنچ گئے۔" ہم لبنان کی سرزمین کا دفاع کریں گے۔ یہ صرف اس چیز کا حصہ ہے جس کا دشمن کو انتظار رہے گا اگر وہ ہمارے لوگوں پر حملے جاری رکھے۔

ڈرون کیا تھے،  کدھر سے آئے؛ اسرائیل کی تحقیق

ڈرون حملے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق حزب اللہ نے دو ڈرون مارے جو سمندر سے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ وہ میرساد ڈرون تھے، جسے ایران میں ابابیل ٹی کے نام سے جانا جاتا ہے،اسے  حزب اللہ کا اہم خودکش ڈرون سمجھا جا رہا ہے۔


شمال میں سیکیورٹی چیلنجز پر توجہ مرکوز کرنے والے ایک اسرائیلی تحقیقی ادارے الما سینٹر نے کہا کہ اس  ڈرون میں "120 کلومیٹر حملہ کی حد، 370 کلومیٹر فی گھنٹہ کی تیز رفتار، 40 کلو گرام تک دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت، اور 3000 میٹر کی بلندی پر پرواز کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔


اوپر تصویر میں 13 اکتوبر 2024 کو حزب اللہ کے ڈرون حملے سے زخمی افراد کو نکالنے کے بعد رامت گان میں شیبا میڈیکل سینٹر میں طبی ٹیمیں زخمیوں  کو یہاں لاتے دیکھی گئیں۔ 

حزب اللہ کے دونوں ڈرون ٹریک ہو گئے تھے

دونوں کو اسرائیلی ریڈاروں نے ٹریک کیا، اور ایک کو حیفہ کے شمال میں ساحل پر مار گرایا گیا۔ مغربی گلیلی کے علاقے میں سائرن بج رہے تھے۔

آئی اے ایف کے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے دوسرے کا تعاقب کیا، لیکن یہ ریڈار سے  غائب ہو گیا اور اسرائیلی افواج اس کا پتہ کھو بیٹھیں، اس لیے کہ یہ زمین کے بہت قریب سے اڑ  رہا تھا۔ سائرن نہیں بجایا گیا کیونکہ اس وقت  گمان یہ تھا کہ یہ والا ڈرون گر کر تباہ ہو گیا تھا یا غائب ہو جانے کے بعد اسے روک دیا گیا تھا۔