ویب ڈیسک :نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کی ہیڈ آف اناٹومی پروفیسر ڈاکٹر مریم اشرف نے لاشوں کی بے حرمتی کی ذمے داری لینے کے بجائے پولیس اور ایدھی فاونڈیشن پر ڈال دی۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پولیس کی طرف سے بھیجی جانے والی لاشوں کو چھت پر موجود کمروں میں رکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈی کمپوز ہونے والی لاشوں کی تدفین کے حوالے سے فلاحی ادارے سے بات کی لیکن انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تدفین کی جگہ باقی نہیں بچی اس لیے ہم یہ لاشیں وصول نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کیوں کہ ایس او پیز کے مطابق جس تھانے سے لاش آتی ہے، پروسیجر کے بعد اسی تھانے کو وہ لاش واپس لینے ہوتی ہے اور اسی یونین کونسل میں تدفین ہوتی ہے۔
سربراہ شعبہ اناٹومی ڈاکٹر مریم نے چھت پر رکھی ہوئی لاشوں کی بڑی تعداد سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں صرف 4 لاشیں موجود تھیں۔انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد بھی لاشیں ان کے پاس آتی ہیں اور بعض اوقات لاشیں مکمل شکل میں نہیں ہوتی اور اعضاء الگ الگ ملتے ہیں ایسے میں یہ تاثر جا سکتا ہے کہ یہ کافی ساری لاشیں پڑی ہوئی ہیں۔
ڈاکٹر مریم اشرف کا کہنا تھا کہ سرد خانے کا انفراسٹرکچر بہتر ہوجائے تو ایسے حادثات نہیں ہوں گے۔