بچوں سے زیادتی کرنیوالے درندے اب بچ نہیں سکیں گے، اہم فیصلہ

15 Oct, 2021 | 02:40 PM

Arslan Sheikh

ویب ڈیسک: ملک بھر میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز میں اضافہ کا معاملہ، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے چائلڈ پورنوگرافی کیسز کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے کیلئے پلان تیار کرلیا۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق انٹرپول ٹپ لائن پر جنسی زیادتی کا شکار ہونے والے بچوں کے سینکڑوں کیسز ایف آئی اے کو موصول ہوئے۔ ذرائع کے مطابق ٹپ لائن نے آن لائن اپلوڈ ہونے والی ویڈیوز میں بچوں کی شناخت، جنسی زیادتی کا شکار بنانے والے ملزمان کا ریکارڈ بھی فراہم کیا۔ایف آئی اے سائبر کرائم نے گزشتہ سال میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کیسز پر صرف 24 مقدمات درج کیے۔

مایوس کن کارکردگی پر سینئر افسران نے سائبر سیل پر کڑی تنقید  کی۔ سینئر افسروں نے ہدایات کیں کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات سنگین ہیں، کسی صورت کوتاہی برداشت نہ کی جائے۔ 

دوسری جانب بچوں کے حقوق سے متعلق کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران ملک بھرمیں 1896 بچوں کوجنسی اورجسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔بچوں پر تشدد کے 60 فیصد واقعات پنجاب میں سامنے آئے ہیں۔ پنجاب میں 1141 بچوں پرجنسی اورجسمانی تشددکے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ملک بھرمیں مجموعی طورپرجنوری سے جون 2021 کے دوران بچوں پرجنسی،جسمانی تشدد، بچوں کی گمشدگی اور چائلڈ میرج کے 1896 واقعات سامنے آئے ہیں۔

2020 کے پہلے 6 ماہ کے دوران 1489 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ 1018 بچوں کوجنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 523 بچے جسمانی تشدد کا شکار ہوئے، 238 بچے لاپتہ جبکہ 51 بچوں کی شادی کی واقعات سامنے آئے ہیں۔ متاثرہ بچوں میں 53 فیصد یعنی 1013 لڑکیاں ہیں جبکہ 47 فیصد 883 لڑکے ہیں۔ متاثرہ بچوں کی عمریں 6 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔

مزیدخبریں