( شاہین عتیق ) قومی احتساب بیورو نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کےخلاف 12 پلاٹوں کی انکوائری بند کرنے کیلئے ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا، شہباز شریف کے خلاف جو الزامات لگائے گئے ان کو ثابت کرنا ممکن نہیں۔
نیب نے احتساب عدالت کے جج جواد الحسن کی عدالت میں ریفرنس فائل کیا۔ شہباز شریف نے دس دس مرلے کے پلاٹ ایل ڈی اے کو فراہم کرنے تھے، لیکن یہ زمین اپنے من پسند بارہ افراد کو پلاٹ دیدی۔ نیب نے ریفرنس میں لکھا کہ ایل ڈی اے بلڈنگ میں آگ لگنے سے تمام ریکارڈ جل چکا ہے، شہباز شریف پر جو الزامات لگائے گئے ہیں ان کو ثابت کرنا مشکل ہے۔
نیب نے ریفرنس میں کہا کہ اس کے علاوہ انکوائری میں نامزد دو افراد میاں اسد عطا اللہ اور رضا اللہ وفات پا چکے ہیں، اس لئے شہباز شریف کے خلاف ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ انکوائری کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔ میاں شہبازشریف اور جاوید محمود کے خلاف انکوائری نیب کے پاس تھی، نیب نے یہ انکوائری جون دو ہزار میں شروع کی تھی جس کو اب بند کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
دوسری جانب احتساب عدالت میں نواز شریف اور ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی بشیر احمد اور ہمایوں فیض رسول کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں نیب نے میاں نواز شریف کے اشتہار عدالت اور ان کی رہائش گاہ جاتی امرا کے باہر آویزاں کرنے کی رپورٹ پیش کی۔ عدالت کو بتایا کہ لندن میں ان کو وارنٹ کی تعمیل کی کوشش کی جو انہوں نے وصول نہیں کئے۔ عدالت نے میاں نواز شریف کو ضابطے کے مطابق اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے سماعت دس نومبر تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے کہ میاں نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کے بعد ایک ماہ تک کیس کو التوا میں ڈالنا ہو گا، اگر کیس جلدی شروع کرنا ہے تو میاں نواز شریف کو کیس سے الگ کرکے دیگر ریفرنس کے ملزمان پر کارروائی شروع کردیتے ہیں۔ اس پر محمد نواز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پہلے ضابطے کی کارروائی مکمل کر لیں، اس پر عدالت نے سماعت ملتوی کر دی۔