(شاہین عتیق) فیملی عدالتوں میں خواتین کے جلد فیصلہ حاصل کرنے کیلئے خلع کی بنیاد پر طلاق کے دعوے دائر کرنے کی شرح میں ریکارڈ اضافہ، سیشن جج نے کیسوں کی تعداد زیادہ ہونے پر فیملی عدالتوں کی تعداد پندرہ کر دی۔
سول کورٹ میں فیملی کی پندرہ عدالتیں کام کررہی ہیں، جہاں پر خواتین کی طرف سے خلع کی بنیاد پر طلاق کے دعوے دائر کرنے کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوگیا ہے، ایک روز میں پانچ سے دس دعوے دائر ہو رہے ہیں، ہر دعوے میں خواتین کا موقف ہے کہ خاوند توجہ نہیں دیتا، خرچا مانگو تو تشدد کرتا ہے، خواتین وکلاء کا کہنا ہےکہ کوئی بھی عورت اپنی محبت میں شراکت برداشت نہیں کرسکتی۔
فیملی عدالتوں سے ایک ہفتے میں 20 خواتین کو طلاق کی ڈگریاں جاری کی گئی، قانونی ماہر حسیب قدوسی ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ عدالت سے طلاق لے کر خاتون کا یونین کونسل جانا لازمی ہے، جہاں سے 3 ماہ بعد طلاق موثر ہوتی ہے، خلع میں خاتون کو ادا شدہ حق مہر چھوڑنا لازمی ہے ۔
طلاق، حق مہر، جہیز واپسی کے دعوؤں کی تعداد زیادہ ہونے پر سیشن جج لاہور نے گارڈین کی پانچ عدالتوں کو بھی فیملی عدالت کا درجہ دے دیا۔