سٹی42: پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات میں یہ بھی طے ہو گیا کہ پنجاب کی حکومت جنوری سے اپنے کاشتکاروں سے زرعی تیکس وصول کرے گی، دیگر صوبوں کی حکومتیں بھی جنوری سے زرعی ٹیکس وصول کریں گی۔
ذمہ دار صحافتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستانی حکام سے تمام شعبوں کی کارکردگی کی تفصیلات حاصل کیں اور پاکستان کے حکام نے یقین دہانی کروائی کہ پہلے چار مہینوں میں ٹیکس کلیکشن کے شارٹ فال کو آنے والے مہینوں میں پورا کر لیا جائے گا۔
آئی ایم ایف پاکستانی حکام سے حاصل کردہ ڈیٹا کا جائزہ لے کر اس یقین دہانی سے مطمئین ہونے یا نہ ہونے پر جواب دےگا جو مارچ میں جائزے کے وقت یا اس سے پہلے کسی وقت پاکستانی حکام کو بتا دیا جائے گا۔
ان مذاکرات سے واقفیت رکھنے والے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے وفد کو صوبوں کے سرپلس بجٹ کے متعلق آئی ایم ایف کی شرط پوری ہو چکنے پر قائل کر لیا گیا۔ زرعی ٹیکس کی شرط پوری ہونے کے ضمن میں قائل کرنے میں جزوی کامیابی ہوئی۔
زرعی ٹیکس کا کلہاڑا جنوری سے حرکت میں آئے گا
مذاکرات میں پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کے نمائندوں کے روبرو انکشاف کیا کہ جنوری کے مہینے سے تمام صوبوں کو زرعی ٹیکس وصول کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ اورصوبائی مالیاتی معاہدے پر عمل کیلئے مشیروں کی خدمات حاصل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
صوبائی سرپلس آئی ایم ایف کے ٹارگٹ سے بھی بڑھ گیا
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا 12 ہزار 970 ارب روپے کا ہدف پورا کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ صوبائی بجٹ سرپلس کے نظرثانی شدہ اعدادوشمار شیئر کیے گئے جس کے مطابق 2024-25 کی پہلی سہہ ماہی میں 360 ارب کا صوبائی سرپلس رہا جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے مطابق صوبائی سرپلس ہدف 342 ارب روپے دکھانا تھا۔
زرعی ٹیکس 8 ارب کلیکشن، 1050 ارب نکلوانے کا منصوبہ
آئی ایم ایف نے صوبوں کے زرعی ٹیکس پر اقدامات کا جائزہ لیا۔ وفد کو بتا یا گیا کہ اس وقت ملک بھر سے زرعی ٹیکس کی 8 ارب روپے کلیکشن ہو رہی ہے۔ پاکستانی حکام کو یقین ہے کہ پاکستان میں زرعی ٹیکس کا پوٹینشل 2300 ارب روپے سالانہ کا ہے اور زرعی ٹیکس سے ابتدائی طور پر 1050 ارب روپے جمع کرنے کا تخمینہ ہے۔
لائیو سٹاک کے بزنس سے بھی ٹیکس نکلوانے پر نظریں
آئی ایم ایف مشن اور صوبوں کے درمیان لائیو اسٹاک کے بزنس پر ٹیکس سوصول کرنے کے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔