(سعید احمد)موسم نے تیور کیا بدلے، شہریوں کی بڑی تعداد لنڈے بازار پہنچ گئی۔سویٹر، جرسی، جیکٹ، اور جرابوں کی مانگ میں اضافے سے شہر کے اہم گلی محلے اور سڑکیں لنڈے میں تبدیل ہو گئیں۔ بازار آنے والے نوجوان اور مرد و خواتین بھی مہنگائی سے تنگ آ گئے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے کمر توڑ دی، لنڈے میں سستی اشیاءکی تلاش میں آئے مگر ریٹ سن کر سر دی میں بھی پسینے چھوٹ گئے ہیں۔
تفصیلا ت کے مطا بق موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد مو سم بدلا تو پہناوے بھی بدل گئے۔شہر کے مختلف علاقوں میں لنڈا بازاروں کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں۔ چھٹی کے روز گرم کپڑوں کی خریداری کے لیے لنڈا بازاروں میں گہما گہمی رہی۔ کم آمدن والے شہری سستے کپڑوں اور جوتوں کی تلاش میں مگن رہے۔
دکانداروں نے بھی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔لنڈا بازار جانے والوں کے ہوش اس وقت اڑے،جب انہیں معلوم ہوا کہ اب لنڈے کے مال کی قیمت بھی ان کی دسترس سے باہر ہوچکی ہے۔خریداروں کا کہنا تھا کہ رواں سال ان بازاروں میں غریب اور متوسط طبقے کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ سال کی نسبت اس سال استعمال شدہ پرانے درآمدی ملبوسات، کمبل، سویٹرز، جیکٹس کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں۔خریداروں کے مطابق خوشحال طبقے نے بھی اب لنڈا بازاروں کا رخ کر لیا ہے، جس کی وجہ سے گرم ملبوسات کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں۔مہنگائی سے پریشان حال خریداروں کا کہنا ہے کہ سستی اشیاءکی خریداری کے لیے لنڈے بازار آتے ہیں مگر لنڈے کی اشیاءبھی دو سے تین گنا مہنگی ہو گئی ہیں۔ انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ وہ لنڈے بازار کے ریٹ عام بازار کی نسبت کم کروائے۔