(عرفان ملک)تعلیمی اداروں میں آئس اور ہیروئن کا استعمال بڑھنے کا انکشاف ،نجی محفلوں میں آئس استعمال کرنے والوں میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں کی نسبت زیادہ رہی۔
لاہور پولیس نے رواں سال163 مقدمات درج کئے،گرفتار ہونے والے منشیات فروش تعلیمی اداروں کے طلبہ کو منشیات سپلائی کرتے تھے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق آئس اور ہیروئن کے منشیات فروشوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ منشیات فروشوں سے کروڑوں روپے کی ہیروئن اور آئس برآمد کی گئی۔پولیس نے رواں سال ایک سو اڑسٹھ منشیات فروش گرفتار کئے جنہوں نے دوران تفتیش بتایا کہ آئس اور ہیروئن کی گاہک زیادہ نوجوان لڑکیاں تھیں۔
پاکستان میں منشیات کی روک تھام کے لئے باقاعدہ قوانین موجود ہیں جن کے تحت اب تک منشیات فروشی میں ملوث متعدد افراد کو گرفتار کر کے عدالتوں کے ذریعے سزائیں ہوچکی ہیں۔ اس کے استعمال سے سینکڑوں لوگ کینسر، ہیپاٹائٹس اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جب کہ نوجوان نشہ حاصل کرنے کی خاطر ہر قسم کے جرائم کرنے پر آمادہ رہتے ہیں۔
کئی تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز کا عملہ شراب کی فروخت میں ملوث ہے، طلبہ اور طالبات ویک اینڈ پر نائٹ پارٹیوں میں شرکت کرتے ہیں، جہاں شراب اور دیگر منشیات کا استعمال عام ہے۔یہاں چرس اور افیون کے علاوہ تمام نشہ آوراشیاء کا استعمال بھی ہوتا ہے، اور اس کے ساتھ آئس نام کا ایک نیا نشہ عام ہو گیا ہے۔