ویب ڈیسک: وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کے جرائم کی فہرست میں 9 مئی کو اضافہ ہوا، یہ فتنہ پورے سال سے انویسٹمنٹ کر رہا تھا، تمام ٹارگٹ مقرر تھے کہ کہاں جہاز جلانا ہے، کہاں شہداء کی یادگار کو توڑنا ہے۔
وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنے کی مدت کا نہیں بتایا لیکن ہم نے مولانافضل الرحمان سے درخواست کی ہے کہ دھرنا جلد ختم کردیں، امید ہے آج کا احتجاج پُرامن ہوگا۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ انصاف کے اعلیٰ ایوانوں میں قانون کی پاسداری نہیں ہو رہی،عام لوگوں سے قانون کی پاسداری کرانا مشکل ہو جاتا ہے، چیف جسٹس نے جانبداری کا مظاہرہ کیا، اعلیٰ عدلیہ ویلکم کہیں تو ماتحت عدالتیں بھی ریلیف دیں گی۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ صوبائی حکومتوں کا ہے، نگراں حکومتوں نے شرپسندوں کیخلاف ایکشن لیا، کوئی سوچ سکتا تھا کہ شہداء کی یادگار پر حملہ ہوگا، عمران خان کو گرفتار تو ہونا ہی ہے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے جو کر دیا ہے، جس رویے کا اظہار کیا اس پر پوری قوم دل گرفتہ ہے۔ انصاف کے اونچے ایوان میں بیٹھ کر جانبداری کو لوگ ہضم نہیں کر پا رہے، قومی خزانے کے 60 ارب روپے کے ڈاکے کے مجرم کو جس طرح ویلکم کیا گیا، لوگوں میں شدید غم و غصہ ہے۔