ویب ڈیسک: وزارت قانون نے قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبر کے پیش کردہ توہین پارلیمنٹ بل (مسودہ قانون) پر اعتراضات کی بوچھاڑ کر دی۔کہا گیا کہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 66 سے مطابقت نہیں رکھتا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کے اجلاس میں پیر کے روز توہین پارلیمنٹ کے مسودہ قانون پر بحث کسی نتیجہ کے بغیر رہی اور اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے کمیٹی کے اجلاس میںاعتراض کیا گیا کہ توہینِ پارلیمنٹ بل2023ء آئین کے آرٹیکل66 سے مطابقت نہیں رکھتا۔ توہین پارلیمنٹ بل کو آرٹیکل 66کے مطابق بنایا جائے۔ بل کا ٹائٹل بھی توہین پارلیمنٹ کے بجائے توہین پارلیمنٹری کمیٹی رکھا جائے۔ وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل66میں پارلیمنٹ نہیں کمیٹی کی توہین کا ذکر ہے ۔
بل کے سلسلے میں دی گئی تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت ہر شہری ریاست کا وفادار ہے اور پارلیمنٹ ریاست کا حصہ ہے۔
بل کے حوالے سے وزارت پارلیمانی امور نے قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط کوتجاویز پیش کر دیں، جن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ریاست کا حصہ ہے اور ریاست کی تعریف میں شامل ہے۔ مشترکہ اجلاس کی تعریف کو بل کا حصہ بنایا جائے۔ ایوان قرارداد پیش کرتا ہے جو انتظامی معاملے سے متعلق ہوتی ہے۔
وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں کی سفارشات کو حکومت کے لیے لازمی قرار نہیں دیا گیا۔ مجوزہ بل کی شق 4 کی ذیلی دفعات میں ابہام کو ختم کیا جائے اور بل میں سزا معطلی کی صورت میں عبوری اختیار رکھا جائے ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کا اجلاس ختم ہوگیا، جس میں توہین پارلیمنٹ پر بحث کے باوجود کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔