ویب ڈیسک: ترکی کے صدر طیب رجب اردگان صدارتی الیکشن میں 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے سنگ میل سے محض نصف فیصد پیچھے رہ گئے۔ اب انہیں دوبارہ انتخاب میں نئے سرے سے محنت کرنا پڑے گی، دوبارہ صدارتی انتخاب ( رن آف الیکشن) 28 مئی کو ہو گا.
اتوار کے روز ہونے والے صدارتی الیکشن میں طیب رجب اردگان نے اپنے حریف کمال قلیچدار اوغلو پر نمایاں برتری حاصل کر لی تھی لیکن مجموعی طور پر وہ تقریبا؍؍ ساڑھے 49 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔ قلچدار اوغلو کو 44 اعشاریہ 95 فیصد ووٹ ملے، دائیں بازو کی نسبتا؍؍ تاخیر سے صدارتی مقابلہ میں شریک ہونےوالے اے ٹی اے الائنس کے امیدوار اوگان کو 5 اعشاریہ 20 اور ہوم لینڈ پاٹی کے امیدوار انچے کو نصف فیصد ووٹ ملے۔
صدارتی الیکشن میں فیصلہ کن فتح حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد طیب رجب اردگان اورر ان کے حریف کمال قلیچدارچ اوغلو نے دائیں بازو کے اے ٹی اے الائنس کے سوا پانچ فیصد ووٹ لینے والے صدارتی امیدوار اوگان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے کوشش شروع کر دی ہے۔ ترکی کے انتخابی قوانین کے مطابق رن آف الیکشن میں صرف سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدوار حصہ لیتے ہیں۔
استنبول میں جست کمال قلیچدار اوغلو کے گڑھ کی حیثیت حاصل ہے اوغلو کو صدارتی الیکشن میں دوسرا چانس ملنے پر ان کے حامی ہار کر بھی خوشی منا رہے ہیں۔