(ویب ڈیسک)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے دھرنے کی کال پر کارکنان سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ چکے ہیں جب کہ پی ڈی ایم قیادت بھی دھرنے میں پہنچ چکی ہے۔
پی ڈی ایم کے دھرنے میں اتحادی جماعتوں کی قیادت بھی پہنچ رہی ہے جس میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور (ن) لیگ کی رہنما مریم نواز دھرنے میں پہنچ چکی ہیں۔
قافلوں کی اسلام آباد آمد
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر جے یو آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے قافلے پنجاب کےمختلف شہروں سے اسلام آباد آمد جاری ہے۔
فیصل آباد، سرگودھا، جہانیاں، حافظ آباد، میانوالی، خانیوال، بہاولپور، راولپنڈی اور دیگر شہروں سے (ن) لیگ، پی پی اور جے یو آئی کے قافلے اسلام آباد پہنچے ہیں۔
جے یو آئی سے حکومت کے مذاکرات ناکام
اس سے قبل حکومت اور جے یو آئی (ف) میں مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو واضح کیا ہےکہ احتجاج سپریم کورٹ کےسامنے ہی ہوگا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ دھرنے کا اسٹیج سپریم کورٹ سے تھوڑا پیچھے لگوائیں گے، الیکشن کمیشن یا وزیراعظم ہاؤس کے سامنے اسٹیج لگ جائے تو اعتراض نہیں، سپریم کورٹ کی انٹری یا بالکل سامنے اسٹیج نہ لگایا جائے یہی حکمت عملی ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق جے یو آئی کے وفد سےبات چیت جاری ہے، دھرنے کے مقام کا ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا، اسلام آباد میں دفعہ 144نافذ ہے۔اس سے قبل پی ڈی ایم و جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کال پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے احتجاج و دھرنے کیلئے اسلام آباد پہنچنے والے پی ڈی ایم کے کارکنان نے ریڈزون میں داخلے کی کوشش کی تھی تاہم نادرا چوک پر پہنچنے والے کارکنوں کو پولیس نے واپس بھیج دیا تھا۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجی جلسے کے اعلان پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کو خدشات سے آگاہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کو بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے باہر عوام کے بڑے مجمعے کے جمع ہونے سے سیکیورٹی خدشات ہوں گے،اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے رانا ثناء اللّٰہ کو بتایا ہے کہ ریڈ زون میں اہم سرکاری عمارتیں اور سفارت خانے موجود ہیں۔ وزیرِ داخلہ کو اسلام آباد کی انتظامیہ اور پولیس نے بتایا ہے کہ احتجاج کے باعث شر پسند عناصر مجمعے کی آڑ میں ریڈ زون میں داخل ہو سکتے ہیں۔واضح رہے کہ ریڈ زون میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کے جوان تعینات ہیں، دفعہ 245 کے تحت اہم عمارتوں کے باہر پہلے ہی فوج تعینات ہے۔