لوئر مال (رضوان نقوی) اورنج لائن ٹرین منصوبے کیلئے ایکوائر کی گئی اراضی میں بڑے پیمانے پر جعلسازی کا معاملہ، اراضی کی جعلی فردوں کے ذریعے سرکاری خزانےسے فرضی مالکان کو کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کرنے پراینٹی کرپشن نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے میں اراضی کے جعلی انتقالات کے ذریعے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا،جعلی انتقالات کا تمام ریکارڈ قبضہ میں لیکر کارروائی تیز کر دی گئی، جعلی انتقالات میں ملوث ایل ڈی اے اور محکمہ مال کے افسران کے خلاف بھی چھان بین کا آغاز کر دیا ہے ۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق جعلی انتقالات اور پرت سرکار کا تمام ریکارڈ تحصیل آفس سٹی سے قبضے میں لے کر ایل ڈی اے اور محکمہ مال کے متعلقہ افسران کو طلب کر لیا گیا۔
اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے اور محکمہ مال کے افسران کی ملی بھگت سے جعلی انتقالات تیار کیے گئے ہیں، سرکاری خزانے سے اراضی کے جعلی مالکان کو کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، تمام جعلی انتقالات کا ریکارڈ فرانزک کیلئے لیب میں بھجوا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کیلئے حاصل کئے گئے قرض پر سالانہ 6ارب 28کروڑ صرف سود کی مد میں ادا کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت 2024 سے 2036 تک اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا قرض ادا کرے گی اور اس دوران 9 کھرب 53 ارب سے زائد رقم کا مقروض صوبہ پنجاب سالانہ 6 ارب 28 کروڑ روپے قرض پر سود ادا کرے گا۔ پنجاب حکومت 12 سال تک سالانہ 40 اعشاریہ 62 ملین امریکی ڈالر پہلی ملکی لائٹ ریل کے قرض پر سود ا دا کرے گی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے لاہورمیں ماس ٹرانزٹ منصوبے اورنج لائن ٹرین کے ہارٹیکلچر ورکس کے دس کروڑ کے فنڈز ضبط کرلیے ہیں، ڈی جی پی ایچ اے نے حکومت پنجاب کو ترجیحی منصوبے کے فنڈز کی فراہمی کے لیے خط لکھا ہے،جس میں فنڈز کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔