شہزاد خان : گندم کا چکی کا آٹا کھانا شہریوں کیلئے لگژری سے بھی زیادہ مہنگا ہوگیا۔مختلف برانڈز کے پلاسٹک پیکٹوں میں بند چکی کے آٹے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔175 روپے کلو اور 7 ہزار روپے فی من آٹا خریدنا سفید پوش طبقے کی استطاعت سے باہر ہوگیا۔
چکی کا پسا ہوا خالص گندم کا آٹا کچھ دہائیاں پہلے امیر غریب ہر فرد کی خوراک ہوتا تھا مگر اب مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے شہری گندم کا چکی پر پسا ہوا آٹا خریدنے کی اسطاعت سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ چکی کا آٹا 175 روپے فی کلو قیمت پر فروخت ہورہا ہے ۔ پانچ کلو آٹے کا پیکٹ 750 روپے ، 20 کلو آٹا 3500 اور 40 کلو آٹا 7 ہزار روپے کی قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے ۔
شہریوں کی اکثریت اب پیکٹوں میں سٹورز پر عام دستیاب ہونے کے باوجود خالص چکی والا آٹا کھانے کی ہمت نہیں کرتی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اتنا مہنگا آٹا خریدنے کی استطاعت ہی نہیں۔
تقریباً ہر علاقہ میں موجود آٹا چکیوں کے مالکان کہتے ہیں کہ خالص آٹا مارکیٹ میں دستیاب گندم سے ہی تیار کرتے ہیں، گندم مہنگی ہےتو اس کی صفائی ستھرائی، پسائی کا خرچ ڈال کر آٹا لاگت کے تناسب سے ہی فروخٹ کرتے ہیں، کوئی زیادہ منافع نہیں لیتے۔ گندم مہنگی ہونے کی وجہ سے آٹا مہنگا ہے ۔اگر حکومت فلور ملز کی طرح آٹا چکی والوں کو بھی سبسڈائز قیمت پر گندم دے تو چکی کا آٹا عوام کی قوت خرید میں واپس آ سکتا ہے۔