ملک اشرف:جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ملزم امجد حسین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جہاں لاغر مرغیاں تلف کرنے کے متعلق کیس میں ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی جی فوڈ اتھارٹی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کس قانون کے تحت استغاثہ جات کی بجائے مقدمات درج کروائے جارہے ہیں ، فوڈ اتھارٹی مقدمات درج کروانے کی بجائے متعلقہ مجسٹریٹ کے پاس پرائیویٹ کمپلینٹ درج کرواسکتی ہے، ڈی جی صاحب بتائیں ، کون سے کیسز میں مقدمات درج ہوسکتے ہیں ، کن میں کمپلینٹ کریں گا، ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے جواب دیا انفارمیشن پر کاروائی کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔فاضل جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمپلینٹ اور انفارمیشن میں کچھ فرق ہے، ڈی جی صاحب ، کون سا افسر کاروائی کرنے کی اتھارٹی رکھتا ہے؟
ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید عدالت میں لاجواب ہوکر لاء افسر کی طرف بار بار دیکھتے رہے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا اس وقت فوڈ اتھارٹی کا سربراہ کون ہے ؟ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے جواب دیا کہ وہ ایک چیئرمین ہوتا ہے جو ابھی تعینات نہیں ، اس کی پاورز ڈی جی کو منتقل کی گئی ہیں۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین کے بغیر ڈی جی فوڈ اتھارٹی کیسے پاورز استمال کرسکتا ہے، کہاں لکھا کہ ڈی جی صاحب سیاہ سفید کے مالک بن بیٹھیں ، ڈی جی فوڈ اتھارٹی کس قانون کے تحت اس وقت پاورز استمال کررہا ہے،فوڈ سیفٹی کو کس نے اختیار دیا کہ وہ لاغر مرغیاں تلف کردیں۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی عدالت میں تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ڈی جی فوڈ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے جاری کئے نوٹیفکیشن 16 مارچ کو عدالت میں جمع کروائیں ،ڈی جی فوڈ اتھارٹی کو پاورز منتقل کرنے، ریگولیشن بنانے کے متعلق نوٹیفکیشن بھی پیش کیا جائے۔
عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو اپنا تحریری جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔