روس میں صدر کے طاقتور عہدہ کے لئے انتخاب کی غرض سے تین روزہ پولنگ آج سے شروع ہو گئی ہے۔
روس میں صدر کے عہدہ کے لئے 4 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا تاہم کہا جا رہا ہے کہ 24 سال سے روس کے با اختیار ترین سربراہ ولادیمیر پوتین ایک بار پھر 6 سال کے لئے صدر منتخب ہو جائیں گے۔ وہ پہلے ہی روس اور سوویت یونین کی تاریخ کے سب سے طویل عرصہ سے برسراقتدار سربراہ ہیں۔
71 برس کے ولادیمیر پیوٹن ہی ایک بار پھر 6 برس کیلئے صدر منتخب کرلیے جائیں گے۔یہ روس کے آٹھویں صدارتی انتخابات ہیں، 15 مارچ کو شروع ہونے والی ووٹنگ 16 اور 17 مارچ کو بھی جاری رہے گی۔
آج ہونے والے صدر لے عہدہ کے الیکشن میں 4 شخصیات نے خود کو صدارتی امیدوار کے طور پر رجسٹرڈ کرایا ہے جن میں سے دیگر 3 روسی ایوان زیریں یعنی ڈوما کے اراکین نکولائی خریطونوف، لیانید سولوستکی اور ویلدیسلوف داونکوف ہیں جبکہ صدر بننے کے خواہشمند الیکسی نوالنی پراسرار موت کا شکار ہوچکے ہیں اور دو کے کاغذات مسترد کردیے گئے۔
رائے عامہ کے جائزے یہی ظاہر کرتے ہیں کہ ولادیمیر پیوتن ہی دوبارہ صدر بنیں گے، صدر پیوتن نے ووٹنگ سے ایک روز پہلے پیغام میں کہا کہ یہ ملک میں انتہائی اہم الیکشن ہیں۔ اس کے نتائج آئندہ برسوں میں روس کی ترقی پر براہ راست نتائج مرتب کریں گے۔
پیوتن کو سابق سوویت لیڈر بورس یلسن نے 1999 میں نائب صدر مقرر کیا تھا۔ انہوں نے 2000 سے 2008 تک دوبار صدارت کا الیکشن جیتا، اس وقت روس میں صدر کے عہدہ پر صرف دو مرتبہ منتخب ہونے کی اجازت تھی۔ دوسری صدارت کے دوران پیوتن نے آئین میں ترمیم کر کے وزیر اعظم کے عہدہ کو با اختیار بنوایا اور پھر 2012 تک وزارت عظمی سنبھالی۔ اس وزارت عظمیٰ کے دوران انہوں نے آئین میں ترمیم کروا کے ایک بار پھر صدر کے عہدہ کو اختیارات کا منبع بنوا لیا اور اس کے بعد 2012 میں وہ تیسری بار اور 2018 میں چوتھی بار صدر بنے۔آئینی طور پر انہیں مزید دو بار صدر بننے کی اجازت ہے۔