ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی)کےچیئرمین عمران خان نے گرفتاری دینے کے بجائے کارکنوں کو پھر سے زمان پارک بلا لیا۔
عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونےکے بعد اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گزشتہ روز سے زمان پارک پر موجود ہے جہاں اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اسلام آباد پولیس زمان پارک سے عمران خان کو اب تک گرفتار نہ کرسکی، زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی جبکہ قصور ،گوجرانولہ اور شیخوپورہ سے پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی۔
عمران خان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی تین اطراف دھرم پورہ، مال روڈ اورسُندر داس سے زمان پارک کی جانب پیش قدمی شروع ہوگئی ہے جبکہ پولیس کی ایک بکتر بند گاڑی دھرم پورہ سے زمان پارک میں داخل ہوگئی۔
موجودہ صورتحال میں عمران خان نے سوشل میڈیا پر تازہ ترین ویڈیو جاری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 18 مارچ کو عدالت میں پیشی کی انڈر ٹیکنگ دی، شورٹی انڈرٹیکنگ لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر اشتیاق اے خان کے حوالے کی مگر ڈی آئی جی نے ان سے ملاقات ہی نہیں کی ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انڈر ٹیکنگ کے بعد پولیس کے پاس کارروائی کا کوئی جواز نہیں ہے ، لندن پلان میں معاہدہ ہوا ہے کہ عمران خان کو جیل میں ڈالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل دوپہر سے زمان پارک ایسے لگ رہا تھا جیسے مقبوضہ کشمیر ہے، پھر سے لوگوں کو زمان پارک آنا ہے۔اس سے قبل عمران خان کی گرفتاری کیلئے زمان پارک کے باہر موجود پولیس نے پیش قدمی کی تو پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے پتھراؤ کیا، غلیلیں چلائیں، ڈنڈے برسائے ، مارو مارو کے نعرے لگائے۔پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری سمیت 33 پولیس اہل کار اور ایک عام شہری سمیت 34 افراد زخمی ہوئے۔