(ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ نے لاہور کے قذافی سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔
1959 میں بننے والے اس سٹیڈیم کا اصل نام لاہور سٹیڈیم تھا لیکن 1974 میں جب معمر قذافی او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کے لیے لاہور آئے تھے تو انہوں نے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے حق میں تقریر کی تھی جس وجہ سے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے تاریخی کرکٹ سٹیڈیم کا نام لیبیا کے رہنما کے نام پر رکھا تھا۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی وجہ سیاسی نہیں ہے جبکہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا ہے کہ بورڈ پہلے سے ہی متعدد سپانسرز کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا جن میں سے ایک سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کا حق حاصل کر لے گا۔ماضی میں بھی قذافی سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں جن کی وجوہات سیاسی تھیں۔
فروری 2013 میں معمر قذافی کی موت کے کچھ ہی عرصے بعد پنجاب اولمپکس ایسوسی ایشن نے پنجاب کے وزیراعلیٰ سے لیبیا کے سابق صدر کے خلاف قائم ہوتی رائے عامہ کے پیش نظر سٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کا کہا تھالیکن اس دفعہ وجہ خالصتاً مالی ہے اور کراچی کے نیشنل سٹیڈیم کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے دوسرے بڑے کرکٹ اسٹیڈیمز کے نام بھی سپانسرز ملنے کے بعد تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔
چیئر مین پی سی بی نے کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یوگو کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ ہمارے سٹیڈیمز کے برانڈ اور سپانسرشپس کے معاہدوں کی مالیت کا اندازہ لگایا جا سکے۔ صرف قذافی سٹیڈیم کے لیے نہیں بلکہ نیشنل سٹیڈیم کراچی اور دوسروں کے لیے بھی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کچھ عرصے سے اس پر کام کر رہے ہیں اور سپانسرز کا ردعمل کافی حوصلہ افزا ہے۔ ایک بار جب ہم معاہدے کو حتمی شکل دے دیں گے تو قذافی کا نام مکمل طور پر ختم ہو جائے گا اور اس کی جگہ ایک سپانسر کا نام لے گا۔ نام میں تبدیلی جب بھی ہوگی اس کا مطلب کرکٹ کی دنیا کے سب سے عجیب ناموں میں سے ایک کا خاتمہ بھی ہوگا۔