رائو دلشاد حسین : کوروناوائرس کے منڈلاتے گہرے خدشات کے باوجود سرکار کی رٹ چیلنج ہونے لگی، شادی ہالز اور تعلیمی ادارے توبندکردئیے لیکن ناشتہ پوائنٹس پر عوام کا ہجوم کون کنٹرول کرےگا، ایک ہی ناشتہ پوائنٹ پرسینکڑوں شہریوں کا ہجوم مگر سرکارخاموش ہے۔
ایک نہیں دو نہیں بلکہ دس بھی نہیں ،قطار میں کھڑے درجنوں شہری ایک ہی ناشتہ پوائنٹ پر ناشتہ کے خریدنے کےلیےموجودہ رہتے ہیں، جبکہ ان سے کہیں زیادہ شہری فیملیز کے ہمراہ ناشتہ نوش بھی فرما رہیں ایک ہی مقام پر اتنے افراد کا ہجوم کوروناوائرس سےبچاؤ کے ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی ہے،فیروز پور روڈپرشہر کےمعروف ناشتہ پوائنٹس پر عوام کے رش کے باعث کوروناوائرس پھیلنے کا خدشہ ہےلیکن ستم ظریفی تو یہ ہےکہ کورونا وائرس کے شہر پر حملہ آور ہونے کے باوجود ناشتہ پوائنٹس عوام کے ہجوم کا سلسلہ جاری ہے، شہر میں کوروناوائرس کا کیس سامنے آنے کے باوجود سرکار کی رٹ کمزورپڑھ چکی ہے۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے شادی ہالز، مارکیز اور تعلیمی ادارے بند جبکہ شادیوں کے فنکشنز کو گھروں میں بھی محدود کرنے کے احکامات صادر فرمائے گئےہیں لیکن شہر میں ناشتہ پوائنٹس پر عوام ہجوم برقرارجو کسی خطرے سے کم نہیں حلوہ پوری ناشتہ پوائنٹ پر ایک سو سے زیادہ شہر ی ناشتہ کرنے اور ناشتہ خریدنے کےلیے موجودہیں۔
کوروناوائرس سے بچاؤ کے پیش نظر دس سے زیادہ افراد کا ایک جگہ اکٹھا ہونا ممنوع قرار دیاگیا لیکن ٓصرف ایک ہی ناشتہ پوائنٹ پر ایک سو سے زائد شہریوں کی فیملیز کے ہمراہ موجودگی مہلک وائرس کوپھیلا سکتی ہے۔
دوسری جانب لاہور میں صدقہ کے گوشت پر پابندی لگائی گئی تھی لیکن ریلوے لائن اور کینال روڈ پر سر عام یہ کام ہوتا رہا ۔دفاتر میں بھی پابندیوں کی خلاف ورزی جاری ہے،ملازمین کیلئے سینی ٹائزر،ماسک کا بندو بست نہیں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کورونا وائرس اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔وائرس 149 ملکوں تک پھیل گیا۔ڈیڑھ لاکھ افراد متاثر۔5500سے زائد اموات۔72ہزار افراد صحتیاب ہوئے ہیں ۔ یورپ کورونا کا نیا مرکز بن چکا ہے،35 ہزار سے زائد مریض یورپ میں موجود ہیں ۔اٹلی میں 1200ہلاکتیں۔17 ہزار سے زائد متاثر،سپین میں 133،فرانس میں 79،برطانیہ میں 11اموات۔نیدر لینڈ میں 10،جرمنی میں 8 افراد زندگی ہار گئے،برطانیہ میں 200نئے کیس۔بلدیاتی الیکشن ملتوی کردئیے گئے ہیں ،ملکہ، شہزادہ چارلس نے تمام دورے منسوخ کردیئے۔