ملک اشرف: ہائیکورٹ میں محکمہ اوقاف کے زیر انتظام درباروں اور مساجد پر جوتوں کی مد میں معاوضوں کی وصولی کیخلاف درخواست پر سماعت ، عدالت نے طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا،عدالت نے تمام درباروں پر اکٹھی ہونے والی 2 برسوں کی رقم کی تفصیلات طلب کر لیں۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے حق نواز کی درخواست پر سماعت کی، محکمہ اوقاف کے متعلقہ افسران وکیل کے ہمراہ پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے لاء افسر سے استفسار کیا کہ چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف کہاں ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ وہ بجٹ میٹنگ میں ہیں، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا جینٹل مین، آج کوئی بجٹ میٹنگ نہیں۔ ڈائریکٹر لیگل نے کہا کہ وہ راستے میں ہیں، کچھ ہی دیر میں پہنچ جائیں گے۔
محکمہ اوقاف کے نمائندے نے کہاکہ ہماری پالیسی ہے کہ درباروں پر جوتےرکھنےکیلئےمعاوضہ مقررکیاجائے، چیف جسٹس نے کہاپالیسی کہاں ہے دکھائیں پالیسی؟ نمائندے نے جواب دیا پالیسی ابھی میرے پاس نہیں ، چیف جسٹس نے کہا آپ یہاں لینے کیا آئے ہیں؟ جو اوقاف کے زیر کنٹرول مساجد اور درباروں پر پیسے لئے جاتے ہیں، لیٹرین، وضو، پارکنک، جوتے رکھنے پر کس قانون کے تحت معاوضہ لیا جا رہا ہے؟بتائیں کہاں سے یہ اختیار آیا؟
نمائندہ اوقاف نے کہا محکمےنے نظام بھی توچلانا ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا عراق جائیں تو وہاں جوتے، موبائل تک مفت جمع کروانے کا نظام موجود ہے، پنجاب کے تمام درباروں پر لیٹرین، جوتے، وضو کیلئے معاوضوں کی مد میں جمع ہونیوالی رقم کی تفصیلات کل جمع کروائی جائیں، غلوں سے گزشتہ دو سال میں کتنے پیسے اکٹھے ہوئے وہ تمام تفصیلات پیر کو فراہم کریں۔