سٹی 42:دنیا میں ایمانداری ،دیانتداری اور سماجی رکھ رکھائو کی ایسی مثالیں موجود ہیں جن پر انسان سینہ چوڑا کرکے فخر کرتے ہیں،پاکستان کی تاریخ تو ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے۔صوبہ بلوچستان کے لورا لائی میں ایک ہندو کی دکان تقسیم ہند کے وقت سے بند ہے ، 1947 میں تقسیم کے وقت ہندو نے دکان کے مالک سے کہا تھا کہ وہ واپس آکر دکان کھولے گا تب سے آج تک یہ دکان اس ہندو کا انتظار کر رہی ہے۔
ٹوئٹر پر ایک صارف نے اس عہد وفا کی دلچسپ داستان بیان کی ہے۔ صارف نے بتایا کہ یہ دکان لورا لائی کے علاقے میختر میں موجود ہے۔ اس دکان کو ایک ہندو نے مسلمان پشتون شہری سے کرائے پر لیا تھا۔ 1947 میں تقسیم ہند ہوئی تو ہندو اپنے گاؤں والے سے مل کر بہت رویا، اس نے دکان کے مالک سے کہا کہ وہ ضرور واپس آئے گا اور خود ہی اپنی دکان کھولے گا۔ دکان کے مالک نے 1947 میں اپنے ہندو کرائے دار سے وعدہ کیا جو آج تک نبھایا جارہا ہے۔
#Pakistan: The shop which you can see in the picture belonged to a Hindu from Loralai, #Balochistan. His surname was #Kakar and he cried a lot when on partition he had to leave his place of origin. He locked the shop and told the owner that he would open the lock on his return. pic.twitter.com/ZAEgDJcQwr
— Islamabad (@Islaamabad) June 13, 2020
تقریباً 73 سال گزرنے کے باوجود اس دکان پر آج بھی ہندو کاکڑ کا تالا لگا ہوا، دکان کا مالک جب فوت ہوا تو اس نے اپنے بچوں سے وعدہ لیا کہ وہ اس دکان کو کبھی نہیں کھولیں گے بلکہ اسے ہندو خود ہی کھولے گا۔ دکان مالک کے فوت ہونے کے بعد آج بھی اس کے بچے اپنے باپ کی دی ہوئی زبان کا پاس رکھ رہے ہیں اور تقریباً 73 سال سے یہ دکان اپنے دکاندار کا انتظار کر رہی ہے۔
The owner assured him that none else but he(the tenant) himself will open the lock.
— Islamabad (@Islaamabad) June 13, 2020
The tenant left & the owner of the shop also died. But before his death he told his children not to open the lock and wait for the return of the Hindu tenant.