(عابد چودھری) شمالی چھاؤنی کے علاقہ عسکری ٹین میں پتنگ کی ڈور پھرنے سے جاں بحق ہوگیا،پولیس نے شہری کے لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق پتنگ بازی کا خونی کھیل صوبے بھر کے ساتھ ساتھ بالخصوص شہر میں بھی دھڑلے سے جاری ہے۔ یہ خونی کھیل جہاں ہماری ثقافت، معاشرتی استحکام اور اسلامی اخلاقیات کو بگاڑنے کا سبب بن رہا ہے. شمالی چھاؤنی کے علاقہ عسکری ٹین میں پتنگ کی ڈور پھرنے سے جاں بحق ہوگیا،موٹر سائیکل سوار سید شبیر حسین عسکری ٹین میں پتنگ کی ڈور پھرنے سے شیدید زخمی ہوگیا،ہسپتال منتقل کرنےسے پہلے ہی دم توڑ گیا،پولیس نے شہری کے لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔مقدمہ دفعہ 302 اور پتنگ بازی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔
سی سی پی او نے شہری کی ڈور سے ہلاکت پر نوٹس لیتے ہوئے شمالی چھاونی کے سب انسپکٹر کو معطل کردیا،گزشتہ روز لاہور پولیس نے پتنگ بازی کرنے پر 106 مقدمات درج کئے،سب سے زیادہ کارروائی سٹی ڈویژن میں کی گئی، 53 مقدمات درج ہوئے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ پتنگ کی دھاتی ڈور سے کٹ کر جاں بحق ہونے والے افراد کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو نہ پتنگ اڑاتے ہیں اور نہ ہی ان کا مقصد پتنگ لوٹنا ہوتا ہے، آئے دن کسی نہ کسی انسان زندگی کا چراغ بھی گل کرتا چلا جارہا ہے۔ پاکستان میں بھی پتنگ بازی کو موسم سرما کے آخر میں اور بہار کی آمد پر خاص تہوار کی صورت میں منایا جاتا تھا جسے بسنت کہتے ہیں۔
بسنت پاکستان کا مقبول تہوار تھا اور لوگ اسے بہت جوش و خروش سے مناتے تھے۔ بسنت کے دن آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے بھرا ہوتا تھا۔ ان خوبصورت پتنگوں کو ڈور اور مانجے سے آسمان میں اڑایا جاتا تھا۔ بسنت کا تہوار منانے کے لئے دنیا بھر کے سیاح پاکستان کا رخ کرتے تھے۔ خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانی بسنت کے موقع پر پاکستان ضرور آتے تھے۔