ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کورونا سے عالمی معشیت کو9 ارب ڈالر کا نقصان

کورونا سے عالمی معشیت کو9 ارب ڈالر کا نقصان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک ) مہلک کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات جاری ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی) کی شرح نمو تیزی سے نیچے آرہی ہے۔ منفی رجحان کی وجہ سے عالمی جی ڈی پی کو 9 ہزار ارب ڈالر کے نقصان کا امکان ہے۔

 

  عالمی سطح پر پیش کیے جانے والے اعداد و شمار کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان میں وبا کے اتنے منفی اقتصادی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سرکاری خبر رساں ایجنسی ' اے پی پی'  کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دستیاب ڈیٹا کے مطابق اگر کورونا وائرس کی دوسری لہر نہیں آتی تو 2019ء کے مقابلے میں 2020ء میں امریکا میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7.3ـ فیصد، برطانیہ میں 11.5ـ فیصد، فرانس میں 11.4ـ فیصد، جرمنی میں 6.6ـ فیصد، بھارت میں 3.7 فیصد اور چین میں 2.6 فیصد رہے گی۔

ان اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے آئندہ سال پاکستان کی جی ڈی پی میں منفی 0.4 فیصد تک کمی کا اندازہ ہے۔ قومی اقتصادی جائزہ کے مطابق اس وبا سے پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار کو 3 ہزار ارب روب روپے کے نقصان کا اندازہ ہے۔

 

وائرس سے قبل پاکستان کی طرف سے اقتصادی بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کی جی ڈی پی میں 3 فیصد تک اضافے کا امکان تھا، مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق صرف اپریل میں امریکا میں پہلی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی میں 48 فیصد اور برطانیہ میں 20.4 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ 

یورپی یونین میں جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے، گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ عالمی بینک کے تازہ ترین جائزے میں بیس لائن کی بنیاد پر سال 2020 میں عالمی جی ڈی پی میں 5.2 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

 

 حکومتوں کی جانب سے موثر مالیاتی اور زری اقدامات کے باوجود گزشتہ کئی عشروں میں یہ کساد بازاری کی بدترین صورتحال ہے۔ عالمگیر وبا کی وجہ سے سال 2020 ء میں کئی ممالک کساد بازاری کا سامنا کریں گے، ان ممالک میں 1870 ء کے بعد پہلی دفعہ فی کس آمدنی میں کمی آئے گی جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں 7 فیصد تک سکڑنے کا اندازہ ہے۔

 

عالمی بینک کے مطابق مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں صرف 0.5 فیصد کا معمولی اضافہ ہوگا تاہم جنوبی ایشیا کے خطے کی معیشتوں میں 2.7 فیصد، صحارا افریقہ میں 2.8 فیصد، مشرق وسطیٰ و شمالی امریکا میں 4.2 فیصد، یورپ اور وسطی ایشیا میں 4.7 فیصد اور لاطینی امریکا کی معیشتوں میں 7.2 فیصد تک سکڑاؤ کا امکان ہے۔

عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ ترقی یافتہ معیشتیں 7 فیصد تک سکڑاؤ کا سامنا کرسکتی ہیں جس کے اثرات ان ابھرتی ہوئی ترقی پذیر معیشتوں کو منتقل ہوجائیں گے جن کی معیشتوں میں اوسطاً 2.5 فیصد کے سکڑاؤ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

عالمی بینک نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے 17 کروڑ 06 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے جن میں سے دو تہائی کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی بینک نے جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ رواں ہفتے سرکاری سطح پر دنیا میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ کرنے والے ممالک میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کا نمبر بالترتیب تیسرا، ساتواں اور دسواں رہا۔

 

تاہم ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ اصل صورتحال اس سے بھی بدتر ہوسکتی ہے کیونکہ خطے میں ٹیسٹنگ کی شرح اب بھی انتہائی کم ہے۔ امریکی میڈیا میں آنے والی رپورٹس کے مطابق بھارت میں ٹیسٹنگ کی شرح امریکا کے مقابلے میں بیسواں حصہ ہے۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں زیادہ سے زیادہ 7 لاکھ 50 ہزار کیسز ہیں جو سرکاری تعداد سے 12 گنا زیادہ ہیں۔ پاکستان میں کم ٹیسٹنگ کے باوجود روزانہ کے اعداد و شمار آبادی کے حساب سے برطانیہ کے تقریباً برابر اور جرمنی سے6 گنا زیادہ ہیں۔

Shazia Bashir

Content Writer