(علی رامے) پنجاب میں شہریوں سے براہ راست ٹیکس جمع کرنے کے لیے 86ارب روپے کا اضافہ کر دیا گیا، حجام سے وکیل، کسان سےلیکر ڈاکٹر،اب سب ٹیکس دینگے، ہیومیوپیتھک ڈاکٹروں، حکیموں پر 3ہزار، وکلاء پر 1ہزار سالانہ ٹیکس عائد کردیا گیا جبکہ جیولرز، الیکٹرانک سٹورز پر 2ہزار، آئس کریم، بیکرز، سویٹس اے سی شاپس پر 5ہزارسالانہ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
حکومت پنجاب نے نئے مالی سال کے بجٹ میں براہ راست ٹیکسز کی مد میں 294 ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے، جس کے باعث صوبے میں 86 ارب کے اضافی ٹیکس شہریو ں سے وصول کیے جائیں گے ، بجٹ دستاویزات کے مطابق سیلز ٹیکس سروسز میں گزشتہ برس کی نسبت 61 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا، پنجاب انفرانسٹرکچر ڈویلپمنٹ پر 5 ارب روپے، بورڈ آف ریونیوکو 81 ارب، زرعی انکم ٹیکس پر 2 ارب روپے ، لینڈ ریونیو پر 18 ارب ، سٹیمپ ڈیوٹی پر 60 ارب کے ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو39 ارب روپے ، پراپرٹی ٹیکس پر 14 ارب، موٹر وہیکل پر 15 ارب اور صوبائی ایکسائز کو 7 ارب ٹیکس وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے، لگژری ہاؤسز سے ایک ارب کے ٹیکس وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
الیکٹر سٹی ڈیوٹی پر 6 ارب روپے 84 کروڑ روپے، ودہولڈنگ ٹیکس پر 20 ارب اور ٹیلی کمیونیکیشن کو 16 ارب ٹیکس وصولی کی تجویز دی گئی ہے۔