جمال الدین : انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کے خلاف 9 مئی تشدد کے 12 مقدمات میں پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر بحث کے بعد جسمانی ریمانڈ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا
پولیس کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے خلاف 12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ لینے کی درخواستیں کی گئی ہیں ۔ پیر کے روز انسداد دہشت گردی عدالت نے ویڈیو کال پر بانی پی ٹی آئی کی حاضری مکمل کی جبکہ پولیس نے عمران خان کا 30 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگ رکھا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے سانحہ 9 مئی سےمتعلق انکار کردیا
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 12مقدمات ہیں، مقدمات کی تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ویڈیو لنک پر حاضری سے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا ۔بغیر ملزم کے پیش ہونے کے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا
پراسیکوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے پاس اختیار ہے وہ ویڈیو لنک پر ملزم کی حاضری لگوائے ۔اس سے پہلے شاہ محمود قریشی کی بھی ویڈیو لنک سے حاضری لگائی گئی تھی ۔
جج خالد ارشد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ملزم کو دیکھ کرپانچ منٹ گفتگو کی وہ بالکل ٹھیک نظر آئے ۔بانی پی ٹی آئی اچھے طریقے سے بات بھی کر رہے تھے ۔بانی پی ٹی آئی نے بھی عدالت کو اپنے موقف سے آگاہ کیا
بانی پی ٹی آئی نے حاضری کے دوران سانحہ 9مئی سے متعلق انکار کر دیا۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہمیں جو ویڈیوز ملی ہیں ان کی تفتیش کریں گے ،جو رپورٹ ہو گی عدالت میں پیش کریں گے ۔اگر ہمیں پھر ریمانڈ کی ضرورت ہو گی تو مانگیں گے ورنہ جوڈیشل کرنے کی استدعا کریں گے ۔
پراسیکیوٹر نے یہ بھی کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انھیں جیل سے نکالیں گے۔ہم نے ان سے جیل میں ہی تفتیش کرنی ہے ۔
عدالت کا کہنا تھا کہ آپ ملزم کو کیوں پیش نہیں کر سکتے ۔جواب میں پراسیکیوٹر نے کہا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی کو پیش نہیں کر رہے ۔
وکیل عثمان گل نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی ہے کہ ایک شخص کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے ۔جس پر پراسکیوٹر نے کہا ملزم کو سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے پیش کرنا ممکن نہیں ہے ۔