(سعید احمد سعید) ریلوے آئی ٹی سسٹم جواب دے گیا، ملک بھرکےریزرویشن دفاتر میں ٹکٹوں کی بکنگ شدید متاثر ،آن لائن ٹکٹوں کی ریزرویشن بند ہونے سےریزرویشن دفاتر میں مسافروں کی لمبی لائنیں لگ گئیں، چھ گھنٹے گزرنے کے بعد بھی شعبہ آئی ٹی فالٹ دور نہ کرسکا۔
پاکستان ریلویز کا لاہور سمیت ملک بھر میں آئی ٹی سسٹم خراب ہوگیا،ملک بھر کے ریزرویشن دفاتر میں ٹکٹوں کی بکنگ شدید متاثر رہی،لنک ڈاؤن ہونے سے آن لائن ٹکٹوں کی ریزرویشن بند ہو گئی اوردفاتر میں مسافروں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔
چھ گھنٹے گزرنے کےباوجود ریلوے شعبہ آئی ٹی خرابی دور نہ کر سکا، آئی ٹی حکام کی نااہلی اورغفلت سے مسافر ٹکٹوں کےحصول کےلیےلائنوں میں خوار ہونےلگے، مسافروں کا کہنا تھا کہ تین گھنٹےتک انتظار کیا مگر اب ٹکٹ کرائے بغیر ہی واپس جا رہے ہیں۔ ریزرویشن اسٹاف کا کہنا تھا کہ آن لائن سسٹم میں صبح 10بج کرچالیس منٹ پرفالٹ آیا، جس پر متعلقہ شعبےکوآگاہ کیا گیا تھا،بہت جلد سسٹم مکمل طور پر بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
دوسری جانب کرونا وائرس محکمہ ریلوے پر شدید اثرانداز، آمدنی میں شدید کمی واقع ہونے لگی، ذرائع کے مطابق محکمہ ریلوے کو مالی سال 20-2019 میں مجموعی طور پر 47ارب 72کروڑ روپے کا خسارہ رہا۔مالی سال 20-2019 میں ریلوے کی کل آمدنی 47ارب 21کروڑ 26لاکھ ریکارڈ کی گئی جبکہ ریلوے اعدادوشمار کے مطابق ریلوے اخراجات 94ارب 93کروڑ 75لاکھ سے تجاوز کر گئے، ریلوے کی اوسطا ماہانہ آمدن 3ارب 93کروڑ روپے جبکہ ماہانہ اخراجات 7ارب 91کروڑ چودہ لاکھ روپے رہے۔
ریلوے کو اوسطا ماہانہ 3ارب 97کروڑ ستر لاکھ روپے خسارہ رہا۔ اس حوالے سے ریلوے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 28ارب 12کروڑ اکتالیس لاکھ روپے ادا کیے گئے۔ملازمین کی پینشن پر 34ارب66کروڑ پچھتر لاکھ روپے اخراجات آئے۔ فیول پر 17ارب 70کروڑ 61لاکھ روپے اخراجات آئے۔یوٹیلیٹی بلز پر 2ارب 69کروڑ 57لاکھ روپے اخراجات آئے۔رپیئرنگ اینڈ مینٹینس پر 7ارب 58کروڑ دس لاکھ روپے اخراجات آئے۔
اس حوالے سے ترجمان ریلوے کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے سبب 56دن تک ٹرین آپریشن مکمل طور پر بند رہا۔کرونا کے باعث حکومت کی احکامات کی روشنی میں محدود ٹرین آپریشن شروع کیا۔60فیصد آکوپینسی کے ساتھ محدود ٹرین آپریشن چلا رہے ہیں۔کرونا وائرس کے باوجود ریلوے کم کرایوں کے ساتھ عوام کو سفری سہولیات فراہم کیے ہوئے ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور ریلوے افسران کی جانب سے ریلوے کو منافع بخش بنانے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔