(سعود بٹ) منصوبے کروڑوں کے مگر کارکردگی صفر، محکمہ تحفظ ماحولیات کیلئے اربن یونٹ کیجانب سے جعلی رپورٹ شائع کرنے کا انکشاف، اربن یونٹ کا جوابی رپورٹ ماںنےسے انکار، حقائق مسخ کرنے کا الزام لگا دیا گیا۔
صوبائی تحفظ ماحولیات کی محکمانہ تنظیم نو اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کےمنصوبے میں اربن یونٹ کی رپورٹ منظر عام پر آگئی، دستاویزات کے مطابق اربن یونٹ نے محکمہ تحفظ ماحولیات کو ریسرچ رپورٹ کا ڈیٹا انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر کے جمع کرادیا۔
رپورٹ کے مطابق لیگل ڈیٹا، قوانین میں ترمیم اور قواعد و ضوابط میں ہدایات کی رپورٹ میں 88 فیصد جبکہ ماحولیاتی مسائل کی تشخیص اورماحولیات کی مینجمنٹ کی رپورٹ میں 71 فیصد ڈیٹا انٹرنیٹ سے چوری کیا گیا۔
محکمہ تحفظ ماحولیات نےاربن یونٹ کی رپورٹ کو کاپی پیسٹ کا شاخسانہ قرار دیتے مکمل طور پر مسترد کردیا۔
ذرائع کے مطابق اربن یونٹ نے منصوبہ 13 کروڑ میں طے کیا جبکہ تحفظ ماحولیات کیجانب سے تقریباَ ڈیڑھ کروڑ کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات کی رپورٹ پر اربن یونٹ کےترجمان کا ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ تحفظ ماحولیات کے ساتھ منصوبہ 2017ء میں شروع کیا گیا مگر محکمے نے 2019ء میں جعلی ڈیٹا کا معاملہ اٹھایا، محکمے کی جانب سے 88 فیصد ڈیٹا چوری کا الزام غلط ہے، صرف 20 فیصد ڈیٹا پلجرزم کا شکار ہوا۔
ترجمان کاکہنا ہے کہ محکمہ تحفظ ماحولیات نے مذکورہ منصوبے پر صرف 1.5 کروڑ کی ادائیگی کی جبکہ بقیہ ادائیگی تاحال زیر التواء ہے۔
دوسری جانب ماحولیاتی کمیشن نے 39 صفحات پر مشتمل رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرادی،رپورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والوں کیخلاف کارروائی سمیت مختلف تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں ، رپورٹ کے مطابق شہر میں دھواں دینے والی 337 فیکٹریوں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئےہیں ، دھویں کے خاتمےکیلئےڈیوائس نہ لگانےوالی فیکٹریوں کیخلاف مزید کارروائی کی جائے گی ،زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ ہونیوالے 156 بھٹوں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں ۔