ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہمیں پارلیمان سے باہر کر دیا گیا،ہمیں ان سے انصاف کی کوئی توقع نہیں، لطیف کھوسہ

ہمیں پارلیمان سے باہر کر دیا گیا،ہمیں ان سے انصاف کی کوئی توقع نہیں، لطیف کھوسہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: رہنما پی ٹی آئی سردار لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ 230 ممبران کو ہم سے چھیننا گیا، سپریم کورٹ نے رات میں جا کر فیصلہ دیا کہ بلا چھین لیا گیا، ہمیں پارلیمان سے باہر کر دیا گیا،ہمیں ان سے انصاف کی کوئی توقع نہیں۔

 رہنما پی ٹی آئی سردار لطیف کھوسہ نے اڈیالہ جیل کے باہر  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی نشان پر پی ٹی آئی کے لوگوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے، انتخابی نشان پر عوام کی عدالت میں جارہے ہیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے عدالت گئے لیکن فیلڈ ہی چھین لی گئی، ہم سے انتخابی نشان ہی نہیں حق رائے دہی چھینا گیا، توشہ خانہ میں من پسند تخمینہ لگوایا گیا۔ سپریم کورٹ نے کہا نیب سیاسی طورپر استعمال کیا جارہا ہے۔ 

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آج اڈیالہ جیل میں تین سے چار عدالتیں لگائی گئیں، عدالتوں کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا جائے، وکلاء کی بھی تضحیک کی جاتی ہے۔ ہم صبح سے شام تک راولپنڈی کی اور اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔ آپ نے عدالتوں سے کہا کہ کیسی لیول پلینگ فیلڈ دی جاری ہے۔ آج عدت کیس، سائفر اور توشہ خانہ کیس کی سماعتیں اڈیالہ جیل میں ہوئی۔ یو اے ای کے کونسل جنرل کے بیان کی جرح کی گئی باقی بیان کل ہو گا۔ توشہ خانہ کی تصاویر دیکھا کر ایک پرائیوٹ کمپنی سے تخمینہ لگایا گیا۔ من پسند ایمبیسی کے بندے کو بھجوا کر ایک تخمینہ لگایا گیا، اپنے من پسند دکاندار کو تصاویر دیکھا کر تخمینہ لگایا گیا ایسا نہیں ہوتا۔ بے نظیر بھٹو کا بھی ایک کیس ایسا تھا جس میں ہار دیکھا کر تخمینہ لگوایا گیا۔ ایسا مذاق نیب کرتا رہا ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک پولیٹیکل انجینئرنگ کا ادارہ ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ 230 ممبران کو ہم سے چھیننا گیا، سپریم کورٹ نے رات میں جا کر فیصلہ دیا کہ بلا چھین لیا گیا، ہمیں پارلیمان سے باہر کر دیا گیا،ہمیں ان سے انصاف کی کوئی توقع نہیں۔ ہم 25 کروڑ عوام کے پاس جائیں گے، ہمیں کیا لیول پلینگ فیلڈ دیں گے ہم سے فیلڈ چھین لی گئی۔ 

لطیف کھوسہ نے کہا کہ بلے کا نشان واپس لینے سے عوام میں بہت غصہ پایا جاتا ہے، ان کی تمام سازشوں کو دفن کریں گے، یہ ممنوعہ فیصلہ میں تاریخ میں لکھا جائے گا۔  کبھی آپ نے سنا کہ ایک آئینی ادارہ جیل میں آکر فرد جرم عائد کرے ۔ نواز شریف کے وکلاء کو رکھ کر ان کیسسز کی پیروی کی جارہی ہے۔