سٹی42: پاکستان بھی دنیا کے بیشتر خطوں کی طرح موسمیاتی فنامنا ایل نینو کی زد میں ہے جس کے سبب پاکستان میں جزوی خشک سالی اور شدید موسم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس تبدیلی کو نہ محکمہ موسمیات مان رہا ہے نہ ہی حکومت کی متعلقہ وزارت کے افسران کو اس کی کوئی فکر ہے۔ تبدیلی نے دریاؤں میں پانی کی قلت کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں ایکو سسٹم پر مضر اثرات پڑنے کے خدشات بڑھا دیئے ہیں۔
دنیا کے اہم مسومیاتی اداروں نے اپریل 2023 میں ایک مضبوط ال نینو کی ابتدا کے امکانات کو نوٹ کرنا شروع کر دیا تھا، اس کے کچھ ماہ بعد ایل نینو جون میں نمایاں ہونے لگا تھا۔تب ایل نینو کا مطالعہ کرنے والے ماہرین موسمیات میں سے پیشن گوئی کرنے والوں کا تخمینہ یہ تھا کہ 2023 مین ایل نینو کی ابتدا کا 55% سے زیادہ امکان ہے۔ اس وقت کہا جا رہا تھا کہ ال نینو جنوری 2024 سے مارچ 2024 تک مزید نمایاں ہو سکتا ہے۔تقریباً 33 فیصدامکان ہے کہ سمندری نینو انڈیکس مارچ 2024 تک 2.0 °C تک پہنچ جائے گا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک غالباً چار بارہو چکا ہے: 1972-73، 1982-83، 1997-98، اور 2015-16۔
ملک میں موسم سرما نصف سے زیادہ گزر چکا ہے لیکن شمالی علاقہ جات، کشمیر اور پختونخواہ کے پہاڑوں پر برف باری نہ ہونے کے برابر ہوئی ہے۔ استور میں عام طور پر کئی فٹ برف سے ڈھک جانے والے پہاڑوں پر برف کا دور دور تک نشان نہیں اور درجہ حرارت بھی منفی 5 سے آگے نہیں جاسکا۔
کشمیر میں نیلم، لیپا اور شونٹھر ، راولا کوٹ اور پیر پنجال کے علاقے جہاں جنوری کے ان دنوں میں کئی فٹ برف پڑ چکی ہوتی تھی ، وہاں اب تک برائے نام برف باری ہوئی ہے ، سرما کی بارشیں نہ ہونے سے پانی کے ذخائر میں ہی کمی نہیں آ رہی، ندیوں مین بھی پانی کم ہے جبکہ میدانی علاقوں میں زیر زمین پانی کا لیول گرنے کی رفتار بڑھنے کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ ہفتے بھی موسم سرد اور خشک رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ دھند سے متاثرہ علاقوں میں موسم شدید سرد رہنے کا امکان ہے جبکہ 16 اور 17 جنوری کو چترال اور گلگت میں ہلکی بارش کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ دھند بارش کے برعکس موسمیاتی فنامنا ہے۔ دھند بارش کی عدم موجودگی میں بڑھتی ہے جبکہ بارش ہونے سے دھند پیدا کرنے والے عوامل ختم ہو جاتے ہیں یا بہت کمزور ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کے میدانی علاقوں میں دھند کی موجودگی اس امر کی علامت ہے کہ بارش دور ہے۔
محکمہ موسمیات کہتا ہے کہ آئندہ ہفتے ملک کے زیادہ تر علاقوں میں موسم سرد اورخشک رہنے جبکہ پنجاب، خیبرپختونخواکے میدانی علاقوں اور بالائی سندھ میں شدید دھند کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
موسم کے جس "چکر" کا پاکستان اور دنیا کے بہت سے علاقے شکار ہیں اسے ایل نینو کہتے ہیں۔ اس موسمیاتی چکر کے دوران دنیا کے موسم مین اتھل پتھل ایسے ہوتی ہے کہ سردی میں شدید سردی اور گرمی میں شدید گرمی پڑتی ہے۔ اس فنامنا کی زد میں آ کر بعض علاقے خشک سالی کے سپیل سے گزرتے ہیں۔ ان کچھ علاقوں میں جہاں ایل نینو خشک سالی لاتا ہے پاکستان بھی شامل ہے۔ایل نینو کا آغاز گزشتہ سال برسات کا موسم شروع ہونے سے پہلے ہو گیا تھا۔
اب یہ فنامنا کتنا عرصہ رہے گا اس کا کسی کو علم نہیں ہوتا۔ یہ بہرحال طے ہے کہ جلدی اس کے خاتمہ کا کوئی امکان نہین۔ بعض مرتبہ ایل نینو صرف ایک سال مین بھی ختم ہو جاتا ہے اور بعض دفعہ یہ تین سے چار سال تک چلتا ہے۔ اس دوران خشک سالی کے ساتھ غیر متووقع شدید بارشیں بھی ہو سکتی ہیں جیسی گزشتہ سال برسات میں بھارت میں ہماچل پردیش اور گزشتہ ہفتوں میں کرناٹک میں ہوئیں جو شدید نوعیت کے سیلابوں کا باعث بنیں، جبکہ اس ہی دوران بھارت کے بہت سے علاقوں مین برسات کی بارشیں اور اب ،موسم سرما کی بارشیں بھی تاریخی اوسط سے کم ہوئی ہیں۔ موسمیات کے ماہرین کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ایل نینو کا سال شروع ہونے کے بعد اس کے اثرات کی پیمائش اور مستقبل کی پیش گوئی کرنے کے لئے درکار کئی ماہ میں اکٹھا ہو پاتا ہے۔