ویب ڈیسک:سندھ بلدیاتی انتخابات کے دوران کراچی اور مختلف شہروں میں بدنظمی اور ہنگامہ آرائی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ کا عمل جاری ہے اس دوران کراچی کے مختلف علاقوں سعودآباد ، اردو نگر، ملیر سٹی، علیم آباد اور کورنگی میں اب تک 7 سیاسی جماعتوں کے کیمپس کو نامعلوم افراد کی جانب سے نذرآتش کیا گیا ہے ۔
کراچی کے ضلع وسطی نارتھ ناظم آباد ٹاؤن یوسی 3 میں نقاب پوش افراد پولنگ اسٹیشن میں گھس گئے ،اس حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ نامعلوم افراد نے پولنگ عملے اور آر او کو ہراساں کیا اور ٹیکنیکل سامان میں چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی ، نامعلوم افراد پیپلز پارٹی کی جھنڈا لگی ہوئی گاڑیوں پر سوار تھے۔اطلاع ملتے ہی پولیس اوررینجرز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کیا ، تاہم کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران مختلف علاقوں میں کشیدگی کے واقعات بھی رپورٹ ہورہے ہیں ، ملیر کے علاقے ہاشم جوکھیو گوٹھ میں دھاندلی کی کوشش کی گئی ، پولنگ اسٹیشن میں بچوں سے ووٹ کاسٹ کرانے کی کوشش کی جارہی تھی ، دنیانیوز کے نمائندے کو دھمکیاں اور فوٹیج بنانے سے بھی روک دیا گیا ۔
علاوہ ازیں بھینس کالونی بختاور گوٹھ میں پی ٹی آئی اور پی پی کارکنان میں تلخ کلامی ہوئی ، جھگڑے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری پہنچی اور دونوں جماعتوں کے کارکنوں کو دور کردیا۔
ضلع ملیر یو سی 2 میں بھی کشیدگی ، پی پی پی رہنما سلمان مراد نے پولنگ اسٹیشن 202اور203میں داخلے کی کوشش کی ، پی ٹی آئی پولنگ ایجنٹس کے منع کرنے کے باوجود سلمان مراد پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوئے، پی ٹی اٙئی کے کارکنان پولنگ اسٹیشن کے باہر جمع ہوکراحتجاج کیا ۔پولیس حکام کے مطابق صورتحال کے پیش نظر کراچی میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ایک اور واقعہ ضلع دادو میں وارڈ 13 کے پولنگ اسٹیشن پر پیش آیا جہاں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ، پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق کارکنوں کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کرنے آئے تو پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے مجیب الحق کو پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے سے روکا ، پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے شدید نعرے بازی بھی کی گئی ۔ پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پایا۔