(مانیٹرنگ ڈیسک )کمیٹی چیئرمین رانا تنویر نے کہا کہ پبلک اکاونٹس نے 2 سال میں 500 ارب روپے سے زیادہ کی وصولی کی، اس کمیٹی نے نیب سے زیادہ وصول کرکے دیئے ہیں، پبلک اکائونٹس کمیٹی کسی ممبر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتی ہے تو عمل نہیں ہوتا۔
اس موقع پر ایاز صادق نے کہا کہ سپیکرقومی اسمبلی کسی کمیٹی کے چیئرمین کے پروڈکشن آرڈر کو روک نہیں سکتے، پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی ) نے براڈشیٹ معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے 19 جنوری کو قومی احتساب بیورو (نیب) اور آڈیٹر جنرل سے رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ بتایا جائے براڈ شیٹ کی خدمات کیوں اور کب حاصل کی گئیں؟ معاہدہ کب منسوخ ہوا؟ کتنی رقم دی گئی؟
چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ پی اے سی پر کابینہ اجلاس میں لگائے گئے الزامات مسترد کرتے ہیں، اس معاملے پر سیکر ٹری کابینہ کو خط لکھیں گے۔
چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں تحقیقات ہونی چاہیے کہ براڈ شیٹ سے معاہدہ کس نے منسوخ کیا، وزیر اعظم کو ہم تحقیقات کر کے بتا دیں گے، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پی اے سی ارکان پر الزامات کے خلاف کمیٹی ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے انکوائری کا مطالبہ کیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب موجودہ حکومت کا آڈٹ شروع ہوا تو وزرا کی چیخیں نکل گئیں، موجودہ پی اے سی نے اب تک 500 ارب روپے کی ریکوری کرائی ہے۔حکومتی ارکان اور ممبر کمیٹی عامر ڈوگر نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں موجود ہوتا ہوں، کابینہ میں جو بات ہوئی وہ ان کیمرہ اجلاس میں بتاوں گا۔ پی اے سی کی کارکردگی اور ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں، یہ بات بھی ہوئی تھی کہ پی اے سی اختیارات سے تجاوز کرتی ہے۔