سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ نون کی طرف سے انہیں دو سال کیلئے وزیر اعظم بنانے کی پیشکش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کر دیا۔
آٹھ فروری کے انتخابات کے بعدٹھٹھہ میں اپنے پہلےجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن ایسے ہوئے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کررہی ہیں،جو لوگ دھاندلی کے بغیر جیت نہیں سکتے وہ بھی احتجاج کررہے ہیں ، وہ کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ناکافی ہوئی ہے کچھ اور سیٹیں ملنی چاہیں تھیں۔ جیتنے والے بھی احتجاج کررہے ہیں ۔ اس ماحول میں پاکستان کیسے چلے گا ۔ اگر یہ ہی ماحول رہا تو پاکستان کو بحرانوں سے کون نکالے گا ۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ باتیں ٹھٹھہ میں 8 فروری الیکشن کے بعد پہلے عوامی اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی، معاشی اور جمہوری بحران ہے۔ہمارے معاشرے کوتقسیم کردیا گیا۔ میں وزیراعظم بننے کے لیے نہیں ، عوام کے لیے الیکشن لڑ رہا تھا ۔الیکشن اسلام آباد کی کرسی پر بیٹھنے کے لیے نہیں لڑ رہا تھا ۔ افسوس کہ باقی سیاست دان عمر میں مجھ سے بڑے ہیں لیکن اپنے بارے میں سوچتے ہیں۔
دھاندلی کے بغیر نہ جیت سکنے والوں کو شکایت ہے کہ دھاندلی ناکافی ہوئی
بلاول بھٹو نے کہا کہ جو لوگ دھاندلی کے بغیر جیت نہیں سکتے وہ بھی احتجاج کررہے ہیں ، وہ کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ناکافی ہوئی ہے کچھ اور سیٹیں ملنی چاہیں تھیں ۔ جو جیت گئے وہ بھی دھاندلی ہونے پر احتجاج کر رہے ہیں۔ آج کل ہر طرف فارم 45 کا شور مچا ہوا ہے۔
فارم 45 پر پیپلز پارٹی جیتی، اعلان ایم کیو ایم اور مسلم لیگ نون کا ہو گیا
بلاول بھٹو نے کہا کہ فارم 45 پر پیپلزپارٹی جیت چکی ہے لیکن اعلان ن لیگ یا ایم کیو ایم کے امیدواروں کا ہوا ہے ۔ پیپلزپارٹی دھاندلی کے بغیر ہی جیت جاتی ہے، جیالے امیدواروں کو ہرایا گیا، کیا اپنے ہی ملک کو آگ لگادوں؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ اپنی پارٹی کے امیدواروں کے ساتھ ہونے والی دھاندلی پر سخت فیصلہ لیتے تو جمہوریت اور وفاق کو نقصان پہنچتا۔ ووٹرز کی شکایات جمع کرکے متعلقہ فورمز پر آواز اٹھائیں گے۔
الیکشن کمیشن اور عدلیہ میں ہماری بات نہیں سنی گئی تو عوام کے پاس جائیں گے۔
بلاول بھٹو نے ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگادیا
بلاول بھتو نے ٹھٹھہ جلسہ میں پاکستان کھپے کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ ہم تو وفاقی وزارت اور نہ ہی وزیراعظم کی کرسی چاہتے ہیں ، بس اتنا چاہتے ہیں کہ عوام کے مسائل حل کرسکیں۔ ہمیں وزارت عظمیٰ اور کابینہ میں جگہ نہیں چاہیے۔
دو سال کیلئے وزیراعظم بننے کی پیشکش پر انکار کیوں کیا
بلاول بھٹو نے مسلم لیگ نون کے ساتھ مذاکرات میں نصف مدت کے لئے وزیر اعظم بننے کی پیش کش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ پہلے تین سال مجھے دیں ، اور باقی دو سال آپ وزیراعظم بنیں ۔ میں نے انکار کردیا ہے کہ اگر میں وزیراعظم بنوں کا تو عوام مجھے منتخب کرکے بنائٰیں گے۔
یہ پاکستان کو بچانے کا وقت ہے
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کو بچانے کا اب وقت آگیا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی وہ واحد جماعت ہے جو آپ کی دعا اور ساتھ کی وجہ سے تمام سازشوں کو ناکام کرے گی۔ تمام قوتوں اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ اپنے لیے نہیں بلکہ عوام کا سوچیں۔ اگر معاشرے میں نفرت ، فرقہ ورانہ اور تقسیم کی سیاست ہوگی تو ہمارے وفاق کو خطرہ ہے
جی ڈی اے حکومت میں وعدے پورے نہیں ہوئے
بلاول بھٹو نے کہا کہ 18 ماہ کی میاں صاحب کی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں کے وعدے پورے نہیں ہوئے۔
میں نے کال دی تو آپ کو نکلنا ہو گا
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر جمہوریت خطرے میں ہوئی تو تمام سازشوں کو ناکام کرنے کےلیے ہمیں نکلنا ہوگا۔ میں نے کال دی تو عوام کو شہید بھٹو کے دور کی طرح نکلنا ہوگا۔
وفاق اور جمہوریت خطرے میں ہوئی تو کارکنوں کو نکلنے کی کال دوں گا۔
شکایتیں ہماری بھی ہیں، آئیں بیٹھ کر انہیں دور کریں
بلاول بھٹو نے کہا کہ جو آج کل الزامات لگا رہے ہیں ، میں ان سے کہتا ہوں کہ میری بھی شکایتیں ہیں آئیں ہم بیٹھ کر ان کو دور کریں۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ آپ اپنی سیاست جھوٹ پر کریں۔ آج بھی ایسے سیاستدان ہیں جو آمریت کے دور میں ہی جیتے ہیں۔
ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں
بلاول بھٹو نے سندھ میں جمعیت علما اسلام کے مقامی امیدوار کے دھاندلے کے الزامات کے حوالے سے کہا کہ الیکشن والے دن کوئی شکایت نہیں کی ، تین چار دن بعد انکو یاد آیا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ اپنے آپ کو مولانا کہنے والے کا ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا مذاق ہے۔
بلاول بھٹو نے سندھ میں جی ڈی اے کے لیڈر کے حوالے سے کہا کہ پیر صاحب کہہ رہا ہے کہ دھاندلی ہوا ہے ، آپ مجھے بتائیں کہاں دھاندلی ہوا ، مگر حقائق یہ ہے کہ ہم نے آپ کو دو سے تین بار شکست دلوائی ہے ۔ صوبہ سندھ میں یہ پیر ایک بھی الیکشن نہیں جیتا ۔ خود کو پیر کہنے والے آج تک کون سا الیکشن جیتے؟
پیر صاحب اور مولانا صاحب فارم 45 لے کر آؤ اور ثابت کرو کہ دھاندلی ہوئی ہے ۔
بلاول نے آٹھ فروری کے الیکشن مین اپنے مقابل اور جی ڈی اے کے لیڈر دونوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ میں نے دو سیٹیں جیتیں ایک چھوڑوں گا، جو سیٹ چھوڑوں گا اس پر مقابلہ کریں ، دیکھتے ہیں کہ آپ کی اوقات کیا ہے ۔ یہ اپنے بڑے بڑے جلسے جلسے دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ الیکشن جیت جائیں گے ۔ جلسہ اور الیکشن میں بڑا فرق ہے ۔
آپ کے جلسے میں سندھ کے بچے ہوتے ہیں تو آپ سمجھتے ہیں کہ بچے ملک کو فتح کرلیں گے ، جب الیکشن آتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ بچوں کے پاس تو ووٹ ہی نہیں۔
پیر صاحب سمجھتے ہیں کہ میرے اتنے مرید ہیں اور میں ایسے ہی الیکشن جیت جاوں گا ۔
سندھ میں فارم 45 پر کھڑی ہوئی حکومت بنے گی
بلاول بھٹو نے کہا کہ کارکن بھی ہمارے شہید ہوئے اور دھاندلی کا الزام بھی ہم پر۔ حملے ہم پر ہوتے ہیں ، دھاندلی کے جھوٹ الزامات بھی ہم پر لگاتے ہیں۔ سندھ میں فارم 45 پر کھڑی ہوئی حکومت بنے گی۔
آصف زرداری صدر بن کر وفاق کو بچائیں گے
ہم نے خان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ جمہوریت کو مضبوط کرو، آج اس کی جماعت اتنی غیر سنجیدہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ الیکشن جیت چکے ہیں لیکن آج بھی وہ پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بنا سکتے ۔
ہم جمہوریت اور وفاق کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔آصف زرداری صدر بن کر وفاق کو بچالیں گے۔